rki.news
تحریر: انور علی رانا
زندگی ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے، جہاں خوشیوں کے ساتھ ساتھ دکھ اور مصیبتیں بھی آتی رہتی ہیں۔ مگر جو لوگ صبروتحمل کو اپنا شعار بنا لیتے ہیں، وہ ان کٹھن لمحات کو سہولت سے گزار لیتے ہیں۔ صبر صرف ایک عمل نہیں بلکہ ایک ایسی خوبصورتی ہے جو انسان کے باطن کو نکھارتی ہے، اس کی شخصیت میں نرمی، بردباری اور استقامت پیدا کرتی ہے۔
مشکل وقت میں صبر انسان کے لیے ڈھال بن جاتا ہے۔ جب حالات بگڑتے ہیں، فیصلے دھندلا جاتے ہیں اور راستے مسدود ہونے لگتے ہیں، تب صبر ہی وہ خوبی ہے جو انسان کو ٹوٹنے نہیں دیتی۔ ایسے لمحات میں جلد بازی، غصہ یا مایوسی کا شکار ہو کر انسان خود بھی بکھر جاتا ہے اور دوسروں کو بھی تکلیف پہنچاتا ہے، مگر جو صبر کرتا ہے، وہ نہ صرف خود کو سنبھال لیتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی سہارا بن جاتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: “بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔” (البقرہ: 153)
یہ ایک ایسی بشارت ہے جو بتاتی ہے کہ مشکل وقت میں اگر ہم صبر کا دامن تھام لیں تو اللہ کی مدد قریب آ جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حیاتِ مبارکہ صبر کی اعلیٰ مثال ہے۔ چاہے طائف کی اذیت ہو یا احد کے زخم، آپ نے کبھی زبان سے شکوہ نہیں کیا بلکہ صبر اور دعا کو اپنا ہتھیار بنایا۔
آج کے دور میں جب لوگ معمولی پریشانی پر ہمت ہار بیٹھتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ صبروتحمل کو اپنی زندگی کا مستقل حصہ بنایا جائے۔ صبر نہ صرف ہماری شخصیت میں وقار پیدا کرتا ہے بلکہ ہمیں وقت کے ساتھ سوچنے، سمجھنے اور درست فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی عطا کرتا ہے۔
زندگی کے طوفان آتے ہیں تو صبر ہی وہ لنگر ہے جو انسان کو ڈوبنے سے بچاتا ہے۔ یہ منفی جذبات پر قابو پانے، حالات کو سمجھنے اور دانشمندی سے فیصلے کرنے کا موقع دیتا ہے۔ طبی تحقیق کے مطابق، صبر کرنے والے لوگ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار کم ہوتے ہیں، کیونکہ وہ مسائل کو وقتی نہیں سمجھتے۔
ایوب علیہ السلام کی بیماری ہو یا حضرت یوسف علیہ السلام کی تنہائی، انبیاء کی زندگیاں صبر کی سب سے بڑی مثالیں ہیں۔ اسی طرح دنیاوی میدان میں بھی کامیاب لوگوں کی کہانیاں صبر کے بغیر ادھوری ہیں۔ ایڈیسن نے ہزاروں بار ناکامی کے بعد بلب ایجاد کیا، نپولین نے شکست کے بعد فتح حاصل کی۔ یہ سب صبر ہی کا کمال تھا۔
ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو نہ صرف مشکلات سے نکارتی ہے، بلکہ اس کے ایمان اور شخصیت کو بھی جلا بخشتی ہے۔ آج ہم جس کربلا ء میں جی رہے ہیں، اس میں صبر ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ یاد رکھیں، اندھیرا زیادہ دیر نہیں رہتا، صبر کا پھل ضرور ملتا ہے۔
یاد رکھیں، صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے۔ جو لوگ زندگی کی آزمائشوں میں بھی صبر کا دامن نہیں چھوڑتے، کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ آئیں، ہم سب مل کر اس خوبصورتی کو اپنائیں اور ایک مہذب، پرامن اور مضبوط معاشرے کی بنیاد رکھیں۔
“صبر کرو، کیونکہ صبر ہی کامیابی کی کنجی ہے۔”
Leave a Reply