تازہ ترین / Latest
  Sunday, December 22nd 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

صوفی محمد ضیاء شاہد کی قومی جذبے سے بھرپور شاعری

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Thursday, October 31st, 2024

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
rachitrali@gmail.com

صوفی محمد ضیاء شاہد ایک منفرد شاعر، کالم نگار اور روحانی شخصیت ہیں جن کی زندگی اور شاعری محبت، صوفیانہ تصورات، اور قومی جذبے سے بھرپور ہے۔ آپ 7 فروری 1969 کو کمالیہ، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیدا ہوئے۔ ضیاء شاہد نے اپنی تعلیمی زندگی میں ہمیشہ ایک منفرد اور کلاس میں جداگانہ طالب علم کی حیثیت برقرار رکھی۔ اسلامیات، اردو، تفسیرِ قرآن اور مطالعہ حدیث سمیت مختلف علوم میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد محکمہ انہار پنجاب میں 26 سال کی خدمات انجام دیں اور 2019 میں ریٹائر ہوئے۔
آپ کا کلام حمد، نعت، منقبت، گیت، اور غزلوں پر مشتمل ہے جو اردو اور پنجابی زبان میں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے 1980 میں روزنامہ نواۓ وقت لاہور میں اپنی پہلی تحریر شائع کروائی جب وہ کلاس پنجم کے طالبِ علم تھے اس وقت ان کی عمر 12 سال تھی۔ پاکستان بھر میں ان کو یہ قومی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے کلاس ششم میں دوستوں کی تحریروں پر مشتمل میگزین “سپیشل فرینڈز” کا اجرا کیا تھ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ 1981 میں کلاس ششم کا طالب علم اپنا میگزین شائع کر کے ایک قومی اعزاز اپنے نام کر لے۔ 1985اور 1986 میں “آکاش” کے نام سے ادبی مجلہ مرتب کیا، جب وہ کلاس نہم اور دہم کے طالب علم تھے ۔جو آج بھی ان کے ادبی کارناموں کا حصہ ہیں۔ 1980 سے لے کر 1990 تک پاکستان کے تقریباً تمام اخبارات و رسائل میں ان کی ادبی، علمی اور سماجی موضوعات پر تحریریں شائع ہوتی رہیں ۔
صحافت کے حوالہ سے بھی آپ کی خدمات قابل تحسین ہیں، کچھ عرصہ تک فیصل آباد کے اخبارات میں ادبی و ثقافتی ایڈیشن ترتیب دیتے رہے ۔1991 میں اپنا عملی ادبی و ثقافتی اخبار ہفت روزہ ” بہار جہاں ” کا اجراء کیا، اس وقت ان کی عمر 22 سال تھی۔ اس طرح پاکستان کا سب سے کم عمر ترین چیف ایڈیٹر و پبلشر کا اعزاز بھی ان کو حاصل ہے۔
صوفی محمد ضیاءشاھد نے 1987 سے 1995 تک پاکستان کی نامور علمی ادبی و سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں ان کے انٹرویوز کیے اور ان انٹرویوز کو قومی اخبارات و رسائل کی زینت بھی بنایا، ان نامور شخصیات میں حکیم محمد سعید شہید، احمد ندیم قاسمی، قتیل شفائی ،مظفر وارثی، احمد راہی، انور سدید، ڈاکٹر محمد اجمل نیازی ، فاروق روکھڑی ،نصرت فتح علی خان اور طارق عزیز شامل ہیں ۔
صوفی محمد ضیاءشاھد نے پہلی نظم 1982 میں لکھی جب وہ کلاس ھفتم کے طالب علم تھے، ان کی نظمیں، غزلیں اور گیت پاکستان کے معروف اخبارات و رسائل کی زینت بنتے رہے، ایک خوش قسمتی کی بات لکھنی ضروری ہے کہ صوفی محمد ضیاءشاھد 2018میں قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ کی سعادت کے لیے گئے تو سرکار مدینہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ اقدس پر سنہری جالیوں کے سامنے زندگی کی پہلی نعت شریف عنایت ہوئی، اس نعت شریف کے تین اشعار ملاحظہ کیجیئے:
سرکار کی ہے قربت مدینے میں آج ہوں
سرکار کی ہے الفت مدینے میں آج ہوں

اس در پہ حاضری کا مجھے شرف مل گیا
یعنی گلاب میرے مقدر کا کھل گیا

شاہد پہ اے خدا ترا احسان ہو گیا
بطحا میں حاضری کا تو سامان ہو گیا
ایک دوسری نعت شریف کے دو اشعار ملاحظہ کریں:
ہر لب پہ, ہر زبان پہ ہے مدحت رسول کی
چھائی ہوئی ہے ہر طرف رحمت رسول کی

خوش بخت ہیں وہ لوگ جو سیرت پہ چل پڑے
جنت کی ہے کلید اطاعت رسول کی
عشق مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں سرشار نعت شریف کے چند اشعار پیش خدمت ہیں:

سب دلوں کی صدا مصطفیٰ مصطفیٰ
سب کے ہیں آسرا مصطفیٰ مصطفیٰ

ہر مرض کی دوا مصطفیٰ مصطفیٰ
ہیں شفا ہی شفا مصطفیٰ مصطفیٰ

حرف آۓ گا جب نام سرکار پر
جان کریں گے فدا مصطفیٰ مصطفیٰ
آب مسلسل نعت شریف لکھ رہے ہیں ۔اور ان کا اولین نعتیہ مجموعہ کلام “ضیاۓ محمد” زیر ترتیب ہے، 1995 میں علمی ادبی و سماجی تنظیم جہادبالقلم پاکستان کی بنیاد رکھی، 1997 میں ماھنامہ “حدیث دل” اور سہ ماہی میگزین “جہادبالقلم” کا اجراء کیا۔ اور بڑی کامیابی سے اشاعت جاری رکھی ۔
آپ کی شاعری میں جابجا روحانی اور انسانی تجربات کا گہرا اظہار ملتا ہے۔ ان کی نعت گوئی کا آغاز روضہ رسول ﷺ پر ہوا، جو ان کے روحانی تعلق اور عشق مصطفیٰ ﷺ کا عملی ثبوت ہے۔ وہ غزلوں میں زندگی کی تلخیوں، محبت کے کرب، اور امید کی کرنوں کو انتہائی خوبصورتی سے پیش کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جیسے کہ:
“فکر و آلام نے یوں آگ لگا رکھی ہے
جسم کے ساتھ مری روح بھی جلا رکھی ہے”

“تیرے وعدے پہ بھروسہ میں بتا کیوں کر لوں
تو نے وعدے کی کبھی لاج بھلا رکھی ہے”

ضیاء شاہد کا اندازِ سخن نہ صرف سادگی اور حقیقت کا آئینہ دار ہے بلکہ ان کی شاعری قاری کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔ وہ اپنی محنت، خلوص اور ادب کی خدمت کے ذریعے اردو اور پنجابی ادب میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اہل ذوق قارئین کے مطالعے کے لیے صوفی ضیاء شاہد کی غزل پیش خدمت ہے۔
*
غزل
*
فکر و آلام نے یوں آگ لگا رکھی ہے
جسم کے ساتھ مری روح بھی جلا رکھی ہے

گو جیون بھرساتھ نبھانے کے دلاسے ہیں
لیکن آزمائش میرے مرنے کی لگا رکھی ہے

روز کرتا ہے وہ مخمور نگاہوں سے گھائل
یہ کیسی جرم محبت کی سزا رکھی ہے

اس نے پاؤں کی تو زنجیر ہٹا دی لیکن
بس مری قید کی معیاد بڑھا رکھی ہے

تیرے وعدے پہ بھروسہ میں بتا کیوں کر لوں
تو نے وعدے کی کبھی لاج بھلا رکھی ہے

تو نے ہر موڑ پہ ہی بخشی ہے اذیت مجھ کو
میں نے ہونٹوں پہ مگر جاری دعا رکھی ہے

تو گیا ہے تو زمانے سے وہ نسبت ٹوٹی
شہر والوں نے مری خاک اڑا رکھی ہے

تیرا چہرہ کہ بھلا سکتا نہیں میں ہرگز
تیری تصویر جو آنکھوں میں بسا رکھی ہے

اندھیر نگری ہے حریص ہے دنیا شاہد
ہمیں نے تو مشعل ایماں جلا رکھی ہے
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی اردو، کھوار اور انگریزی زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International