rki.news
پھول کی خوب صورتی اُس وقت دل کو زیادہ بھاتی ہے جب وہ مہک بھی رہا ہو اور اپنے اطراف کو بھی خوشبوؤں سے مہکا رہا ہو۔
انسان بھی وہی زیادہ دل کو لبھاتا ہے جو اپنے ظاہر کے ساتھ باطن کا بھی پاک اور بہترین ہو۔
ہمیں اپنے ظاہر کے ساتھ باطن کو بھی جو ہماری اصل روح ہے اُس پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔ ہم اپنے ظاہری حلیے شخصیت کے لئے کافی تگ و دو کرتے ہیں اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہر صورت میں ایک خوب صورت اور پرکشش شخصیت نظر آئیں لیکن شخصیت حقیقت میں حسین اُسی وقت ہوتی ہے جب اُس کا اخلاق بھی ماحول اور معاشرے کو مہکا رہا ہو اور کسی کو اُس سے کوئی تکلیف نہ ہو۔
باطن کو صاف رکھنے کی خاطر ہمیں مذہبی اصولوں اور ضوابط کو پابندی سے رائج رکھنا چاہیے اور اپنی زبان اور اخلاق سے ایک مفید اور خوش اخلاق شخصیت نظر آنا چاہیے
(حضرت ابوہریرہؓ سے یہ حدیث روایت ہے )
اللّہ کے رسولﷺ نے فرمایا!
“اللّہ تمہارے جسموں اور شکلوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے”
تو اصل تو انسان کا باطن ہوا جس کو پاک وصاف رکھنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے جبکہ اس کے بر عکس ہماری توجّہ ظاہری شکل و صورت پر ہوتی ہے اور ہم اس کو سنوارنے کے لئے اپنا وقت اور مال خرچ کرتے رہتے ہیں جبکہ باطن کی صفائی پر بھی اسی طرح توجہ دینی چاہیے۔
ہر عہد میں اہلِ دانش و علم و فِکر نے کہا ہے کہ کامیاب انسان وہی ہے جو ظاہر کو ہی سب کچھہ نہ سمجھے بلکہ باطن کی گہرائی میں اُتر کے وہاں صفائی اور گنجائش پیدا کرے ۔ اس میں روحانی ارتقاء کا سفر بھی شامل ہے ۔
خالص مادہ پرست دنیا نے ایسا رجحان پروان چڑھایا ہے کہ آج کا انسان صرف ظاہری معاملات میں ہی اُلجھ کر رہ گیا ہے .
علامہ اقبال نے فرمایا ہے ،
؎ “ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشہ کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدہ و دل وا کرے کوئی ”
ظاہر کی آنکھ ہمیں محض سامنے نظر آنے والی چیزوں دیکھاتی ہے جب تک ہم اپنے اندر اُتر کر اپنے باطن کی آنکھ نہیں کھولیں گے تو ہم زندگی کو اُس اصل روح کے مطابق نہیں گزار پائیں گے ۔
زندگی کی مثبت اقدار میں یہ بات ہمیشہ اہم رہی ہے کہ قول و فعل میں تضاد نہ ہو ، اندر اور باہر کی دنیا ایک ہو۔
انسانیت کی بقا صرف اس بات میں ہے کہ انسان اپنے باطن کو پاک وصاف رکھنے پر متوجّہ ہوں ۔ جس طرح ہم اپنے ظاہر کی طرف توجہ رکھتے ہیں اُسی طرح باطن کو بھی بالکل پاک اور نیک رکھیں اور یہی ماحول اور تربیت اپنے معاشرے خصوصاً اپنی نئی نسل کو بھی دیں
منافقت ، جھوٹ اور ریاکاری سے خود بھی دور رہیں اور اپنی نسلوں کو بھی اُس سے دور رکھنے کی کوشش کریں تبھی ہم ایک بہتر معاشرے کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں جہاں ظاہر اور باطن ایک اور نیک ہو ۔
بقول راقم
ّ ؎ ” اے خدا میرا تو ظاہر اور باطن ایک رکھ
پھر مجھے اور میری نسلوں کو ہمیشہ نیک رکھ”
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
Leave a Reply