:رِپورٹ:
انجینئر شیخ حُسن الدین
دوحہ قطر
پر امن اور معتبر ادب کے فروغ کی تحریک عالمی کاروان ادب کے زیرِ اہتمام بروز اتوار 2 فروری 2025 کی شب دعائیہ تعزیتی اجلاس برائے ڈاکٹر تابش مہدی مرحوم (الله يرحمه)، ڈاکٹر عبید اقبال عاصم (ہند) کی صدارت میں زوم پر آن لائن منعقد ہوا، ماسٹر عادل عامر (یو اے ای) نے اپنی منفرد پر سوز آواز میں قراءت کلام پاک اور ترجمانی پیش کی.
ناظم اجلاس نے ابتدا میں کہا کہ مرحومین کے ساتھ اظہار محبت کے لئے دعا سے بڑا کوئی تحفہ نہیں، ناظمِ اجلاس نے اس موقع ڈاکٹر تابش مہدی مرحوم کے علاوہ حسن چوگلے مرحوم (قطر) اور زکیہ جعفری مرحومہ (ہند) کے لئے بھی تعزیتی کلمات پیش کئے دعائے اور مغفرت کی-
صدر عالمی کاروان ادب عامر اعظمی نے افتتاحی کلمات پیش کئے، نظامت کے فرائض مظفر نایاب (چیرمین عالمی کاروان ادب) نے بحسن و خوبی انجام دئیے- ڈاکٹر حلیمہ یاسمین (ہند) مبصر ایمان (قطر)، عبد الرحمن (سعودی عرب) خبیب کاظمی (قطر)، ابراہیم علی حسن (کینیڈا) نے ڈاکٹر تابش مہدی کا منتخب مترنم کلام پیش کیا، مظفر نایاؔب (قطر) نے بالترتیب تینوں مرحومین ڈاکٹر تابش مہدی، حسن چوگلے اور زکیہ جعفری کے لئے قطعات تاریخِ وفات پیش کئے-
اجلاس میں جن احباب نے اظہار خیال کیا اور تعزیتی کلمات پیش کئے ان کے اسمائے گرامی ہیں، ڈاکٹر عبید اقبال عاصم (ہند)، مظفر نایاؔب (قطر)، ریاض تنہا (ہند)، عامر اعظمی (یو اے ای)، خبیب کاظمی (قطر)، مبصر ایمان (قطر)، ابراہیم علی حسن (کینیڈا)، فیاض بخاری کمال (قطر)، عبد الرحمن (سعودی عرب)، حسن الدین (قطر)، شاہ نجم الدین راشد قادری (ہند)، ڈاکٹر حلیمہ یاسمین (ہند) اور عبد الحفیظ ہاشمی (انگلینڈ) نے مہمان خصوصی کی نشست کو رونق بخشی-
متکلمین کے مجموعی احساسات کو جاننے کے لئے ہم خبیب کاظمی کے مضمون کا مختصر اقتباس اس رپورٹ میں شامل کر رہے ہیں-
یہ کیسے چراغوں کی لو مدھم ہوئی کہ ہر سمت اندھیرا پھیل گیا!جیسے لفظ خاموش ہو گئے ہوں، جیسے صدائیں دم توڑ گئی ہوں۔ وقت کی بے رحم لہریں ہمیں مسلسل ان ہستیوں سے محروم کر رہی ہیں جو روشنی، امید اور حوصلے کا استعارہ تھیں۔ حالیہ دنوں میں ہم نے تین ایسی عظیم شخصیات کو کھو دیا، جن کا وجود اپنے اپنے میدان میں مشعلِ راہ تھا۔ ڈاکٹر تابش مہدیؒ کی بصیرت افروز تحریریں، حسن چوگلے صاحب کی خدمت گزاری اور زکیہ جعفری کی استقامت—یہ تینوں نام صرف افراد نہیں، بلکہ کردار تھے، تحریک تھے، حوصلے کی علامت تھے۔ آج جب یہ ستارے افقِ زیست سے اوجھل ہو چکے ہیں، تو ایسا لگتا ہے کہ ایک پورا عہد اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔ ان کےجانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے، وہ شاید کبھی نہ بھر سکے۔
ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے جامع اور پرمغز خطبہ صدارت عطا کیا، آخر میں ناظم اجلاس کی دعاؤں اور شکریہ کے کلمات کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوا، ناظم اجلاس نے کہا عالمی کاروان ادب ان تمام احباب سے معذرت خواہ ہے جن کےپاس کسی وجھ سے زوم کی لنک کارگرد نہیں رہی جس کے سبب ان کی شرکت ممکن نہ ہو سکی-
پروگرام کا دوسرے حصہ میں، ریاض تنہا کی صدارت میں غیر طرحی مشاعرہ منعقد ہوا شعرائے کرام نے اپنے تازہ کلام سے نوازا-
Leave a Reply