rki.news
عباسی صاحب کی بیوہ ایچ. ای. وی پازیٹو ہیں.
عباسی صاحب کی بیوہ کا گھر ہمارے گھر سے، داییں ہاتھ،پانچ گھر چھوڑ کر ہے، وہی گھر جس کے چاروں طرف نیلے اور ہرے رنگ کے جالی والے جنگلے لگے ہوے ہیں، میں جب بھی کلینک سے واپس آتی ہوں تو ان رنگ برنگے جالی دار جنگلوں کو بڑی اپنایت سے دیکھتی ہوں، یہ جنگلے پورے گھر کو ایک حصار میں لیے ہوے، پورے گھر اور گھر والوں کے محافظ و نگہبان محسوس ہوتے ہیں، پتا نہیں گھر بنانے والے نے کیا سوچ کے گھر کے چاروں طرف یہ ہرے اور نیلے جالی کے حصار لگواے تھے، مگر مجھے ذاتی طور پر یوں محسوس ہوتا، جیسے یہ جالی کے جنگلے ایک مضبوط حصار ہوں،مگر ہم انسانوں کی محرومیاں اور بد قسمتیاں ہمیں مضبوط پناہ گاہوں اور حصاروں میں بھی ڈھونڈ لیتی ہیں، بالکل ایسے ہی جیسے ہماری موت ہر وقت ہمارے تعاقب میں دبے پاؤں، چپکے چپکے ہماری عمر کی نقدی کھاتی رہتی ہے، ہم وقت کے ظالم دھاروں میں بہتے ہوئے، بے رحم موجوں سے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے، اپنے چاروں طرف ہر طرح کے حفاظتی بند باندھتے ہوے بھی سچی، بڑے ہی بےبس اور بے نیل ونام و مراد ہوتے ہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ بھلے کوئی شاہ نشین ہو یا ہمالے کو سر کرنے والا کوہ پیما، زندگی کا پیمانہ پورا ہو جانے پہ، کسی مزاحیہ ڈرامے کا آخری سین دیکھے جانے کے بعد ہنس ہنس کے گیلی آنکھوں سے روتے ہوے ، یا سارا دن سکول کی پڑھای کے بعد آخری گھنٹی بج جانے کی خوشی کے باوجود بھی ہم سارے کے سارے بے نام و نیل و مراد ہی ہیں، کبھی فرصت کے چند لمحے چرا کے اپنے آپ سے یہ سوال ضرور کیجئے گا کہ ہم اتنا سب کچھ حاصل کرنے کے بعد بھی بے نیل و نام و مراد کیوں رہتے ہیں؟
تو مسز عباسی کے اصل نام کا تو کسی کو بھی نہ پتا تھا مگر چونکہ وہ عباسی صاحب کی زوجہ محترمہ تھیں اور عباسی صاحب محکمہ تعلیم کے با ءیسویں گریڈ کے افسر تھے اور پوری کالونی میں ان کی اچھی خاصی عزت تھی تو مسز عباسی کو بھی سب ہی جانتے تھے، مسز عباسی خود بھی نک سک سے، لیے دییے میں رہنے والی انتہائی شایستہ خاتون تھیں، ریاضی کی ٹیچر تھیں اور گھر میں ہی شام کو ریاضی کی ٹیوشن پڑھاتی تھیں، میٹرک اور او، اے لیول کی ریاضی کوی خالہ جی کا واڑہ نہیں ہوتا، لیکن ریاضی، مسز عباسی کے لیے انتہائی دلچسب اور مزے کی چیز تھی، نوکری کے بعد یہ ٹیوشن، مسز عباسی کے لیے ایسے ہی تھی، جیسے انتہائی مزے دار کھانے کے بعد قصوری فالودہ کھا لیا جاے،زندگی ایسے ہی ہنستی کھیلتی گزر رہی تھی، عباسی صاحب ایک دن کالج سے واپسی پہ قیلولہ کرنے لیٹے تو پھر نہ اٹھ سکے، اب کاروان حیات کو دھکا لگانے کے لیے تین بچوں کی سنگت میں مسز عباسی تن تنہا تھیں، تعلیم کے مضبوط سہارے نے کمزور پڑتی ہوی مسز عباسی کو حوصلے کی نا بجھنے والی روشنی دکھای اور مسز عباسی خندہ پیشانی سے تینوں بچوں کے تمام فرایض سے خوش اسلوبی سے فارغ ہو گییں. البتہ ان کی نوکری اور ٹیوشن بدستور جاری رہی، لیکن پچھلے چند مہینوں سے مسز عباسی کو مسلسل بخاراور کم ہوتے وزن نے کافی پریشان کر چھوڑا تھا، آخر لمبے چوڑے ٹسٹوں سے مرض کی تشخیص تو ہو گءی مگر مرض کا نام سن کے جہاں مسز عباسی کے اوسان خطا ہوے وہیں ان کے جاننے والے بھی انگشت بدنداں رہ گیے. مسز عباسی ایچ آی وی پازیٹو تھیں یعنی انھیں ایڈز تھا. ایڈز مطلب
Acquired immuno deficiency syndrome
اور یہ ایک وایرس کی وجہ سے ہوتا ہے جسے Human immuno deficiency virus کہتے ہیں.
اور یہ وایرس ایک انسان سے دوسرے تک، غیر محفوظ جنسی ملاپ، بیمار خون کی منتقلی، انسانی جسم پہ لگنے والی چوٹوں، دانتوں کے علاج معالجہ کے دوران بد احتیاطی سے، اور زخموں سے جو حجامت کرواتے وقت یا ناخنوں کی تراش خراش کرواتے وقت اکثر لگ جاتی ہیں، انفیکشن والی سرنج کے بار بار استعمال سے، حاملہ اور دودھ پلانے والی ماوں سے بچوں کو، کسی زمانے میں جب کسی کو ایڈز ہو جاتی تو وہ مرنے کی تیاری، بیماری کی تشخیص کے ساتھ ہی کر لیتا تھا مگر آج کل اس موذی مرض کا علاج بھی ہو رہا ہے، خیر مسز عباسی ایچ آی وی پازیٹو کیا ہویں، کالونی کے گونگوں کو بھی زبانیں لگ گییں، اور اندھو3نے بھی اشارے کنایوں میں ایک دوسرے کو رقعہ رسانی شروع کر دی، تھوڑی گفتگو کر کے اہل علاقہ کے بچوں کو معمولی پیسے لے کر ریاضی جیسا مشکل مضمون پڑھانے والی مسز عباسی اہل علاقہ کو اپنی آخری سانسوں تک یہ بتانے سے قاصر ہی رہیں کہ چند سال قبل جب ان کی بچہ دانی نکلوانے کا آپریشن سرکاری ہسپتال میں ہوا تھا تو سرکاری ہسپتال ہی کے بلڈ بنک سے انھیں دو بوتلیں خون بھی لگایا گیا تھا، غالباً اسی خون کی غیر مناسب سکریننگ نے انھیں اس نوبت تک پہنچا دیا تھا.
آپ کی ادا ٹھہری اور لوگ جان سے گیے
کالونی کے لوگ، جن میں، میں بھی شامل تھی، مسز عباسی کے نیلے ہرے جنگلوں والے گھر کے سامنے سے گزرتے ہوے معنی خیزی سے یہ چسکہ لگانا نہ بھولتے کہ لو کر لو بات، عباسی صاحب کی بیوہ بھی ایچ آی وی پازیٹو ہیں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam.naureenl@icloud.com
Leave a Reply