ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
سید مبارک علی شمسی شاعر اہل بیت اور شاعر پنج تن پاک ہیں، حمد شریف، نعت رسول مقبول ﷺ، غزلیں، نظم اور منقبت لکھتے ہیں۔ آپ کی کتاب “سرکار کا سکہ چلتا ہے” جو کہ آپ نعتیہ شاعری کا مجموعہ ہے لیکن اس میں نعوت کے ساتھ ساتھ حمد اور منقبت ایل بیت پر بھی اشعار شامل کیے گئے ہیں۔ اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد مجموعہ شعری مجموعہ ہے جس کا انتساب مصنف نے اپنے پیارے والدین کے نام منسوب کیا ہے۔ کتاب کا پیش لفظ مصنف نے خود تحریر کیا ہے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر سید قاسم جلال نے اس کتاب پر ایک تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ کتاب میں پیغمبر اسلام رسولِ اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے والہانہ محبت، خداوند قدوس کی حمد و ثنا، اور امام عالی مقام حسینؑ کی قربانیوں کو شعری انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے جوکہ سچے عاشق رسول اور عاشق اہل بیت و پنج تن پاک کی نشانی ہے۔
اس شعری مجموعے کے تین بنیادی موضوعات ہیں جن میں سب سے پہلا موضوع حمد باری تعالیٰ ہے۔ کتاب کی ابتدا حمد شریف سے کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت، قدرت، اور کائنات میں اس کی نشانیوں کو حمد شریف کی شکل میں بیان کیا گیا ہے۔
کتاب کا دوسرا موضوع نعت رسول مقبول ﷺ ہے۔ حمد شریف کے بعد نعوت کو جگہ دی گئی ہے۔ رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شان اور آپ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا ذکر نعت رسول مقبول ﷺ میں کیا گیا ہے۔
کتاب کا تیسرا موضوع منقبت اہل بیت اور منقبت پنج تن پاک ہے۔ منقبت میں حضرت امام حسینؑ کی قربانی اور ان کے کردار کی عظمت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
کتاب کی ساخت مربوط اور موضوعات کے لحاظ سے جامع ہے۔ حمد سے کتاب کا آغاز ہوتا ہے جس کے بعد نعت اور منقبت پیش کی گئی ہیں۔
حمدیہ شاعری میں قدرت کی مظاہر، انسان کی تخلیق، اور اللہ کی صفات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
نعتیہ شاعری میں عشقِ رسول ﷺ کے جذبات کو شعری زبان میں احتیاط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
جبکه منقبت میں حضرت امام حسینؑ کی قربانی اور دینِ اسلام کے لیے ان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
سید مبارک علی شمسی صاحب کی شاعری میں مختلف ادبی آلات کا استعمال نمایاں طور پر نظر آتا ہے مثلاً “ویرانیوں میں بنائے گئے ہیں، خدا کی نشانی نگر دے رہے ہیں” میں اللہ کی تخلیق کو تشبیہ دی گئی ہے۔
آپ شاعری میں تکرار بھی ہے جیسے “ہے دین کی بقاء جو میرا حسین ہے” میں تکرار کے ذریعے امام حسینؑ کی قربانی کے اثر کو بڑھایا گیا ہے۔
شمسی کی شاعری بیانیہ انداز کی شاعری ہے۔ ان شاعری میں سادگی اور روانی کے ساتھ ساتھ گہرائی بھی موجود ہے۔
کتاب میں شامل حمد شریف “شجر جو جہاں میں ثمر دے رہے ہیں” میں اللہ کی قدرت و عظمت کا ذکر کیا گیا ہے مثلاً:
شجر جو جہاں میں ثمر دے رہے ہیں
یہ ہونے کے رب کی خبر دے رہے ہیں
جو ویرانیوں میں بنائے گئے ہیں
خداکی نشانی نگر دے رہے ہیں
دیئے رب اکبر نے انسان کو جو
پتہ ایسے رب کا ہنر دے رہے ہیں
یہ حمدیہ اشعار اللہ تعالیٰ کی تخلیقی صلاحیتوں اور کائنات کے حسن کو بیان کرتے ہیں۔ شاعر نے فطرت کے مظاہر کو خدا کی نشانیوں کے طور پر پیش کیا ہے۔
شمسی کی نعت رسول مقبول ﷺ کے مصرع میں “عشق سرکار رسالت دل میں جو لایا گیا” میں عشقِ رسول ﷺ کی شدت کو بیان کیا گیا ہے جیسے:
عشق سرکار رسالت دل میں جولایا گیا
نعت کے الفاظ کو قرطاس پہ لایا گیا
آپ کے نطق و زباں سے وہ بنا سارا قرآں
آپ کو شکل وحی جو بھی بھجوایا گیا
اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کا سایہ نہ تھا
آپ کی رحمت کا لیکن دہر پہ سایہ گیا
شمسی کے یہ اشعار عشقِ رسول ﷺ کے جذبات کو نعتیہ ادب کی اعلیٰ مثال بناتے ہیں۔ شاعر نے نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شان اقدس کو نہایت ادب اور محبت سے پیش کیا ہے۔
حمد و نعت کے ساتھ ساتھ سید مبارک علی شمسی کی منقبت بھی بہترین ہے “مقصود انبیاء جو میرا حسین ہے” میں امام عالی مقام حضرت امام حسینؑ کی قربانی کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے مثلاً:
مقصود انبیاء جو میرا حسین ہے
ہے دین کی بقاء جو میرا حسین ہے
نام حسین کیوں نہ دل میں بساؤں میں
ہے دین کی بقاء جو میرا حسین ہے
ہے لا الا بچایا جب کہ حسین نے
کہ ناز مصطفیٰ جو میرا حسین ہے
ان اشعار میں شاعر حضرت امام حسینؑ کی قربانی کو دینِ اسلام کی بقاء کا ضامن قرار دیتا ہے۔ شاعر نے نہایت خوبصورتی سے ان کی قربانی کو اسلام کی بقا کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ سید مبارک علی شمسی کی کتاب “سرکار کا سکہ چلتا ہے” عشقِ الٰہی، عشقِ رسول ﷺ، عشق پنج تن پاک اور عشقِ حسینؑ کا حسین امتزاج ہے۔ سید مبارک علی شمسی کی شاعری میں سادگی، روانی، اور گہرائی موجود ہے، جو قاری کو روحانی سکون اور فکری بصیرت فراہم کرتی ہے۔ یہ کتاب اردو ادب میں ایک اہم اضافہ ہے۔ میں شاہ صاحب کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
Leave a Reply