rki.news
عشقِ الہٰی یا عشقِ حقیقی کو اگر سمجھنا چاہیں تو اِس کی عمدہ و اعلیٰ مثال حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔۔وہ سراپا عشقِ الہٰی میں ڈوبے ہوئے تھے اور اس کے لئے اپنے قیمتی ترین متاع یعنی اپنے لختِ جگر حضرت اسماعیل کو اللّہ کی راہ میں قربان کرنے کے لئے تیار تھے ۔قرآن نے ان کو “حقیقتاً مسلماً ” کے خطاب سے نوازا ہے ،وہ واقعتاً ” سرِ تسلیمِ خم” کرنے کی عملی تعبیر تھے۔
اُنہیں اپنے محبوب رب محض محبت نہیں بلکہ عشق اور جنون تھا جس نے انہیں نمرود کی آگ میں بھی کودنے کے لئے آمادہ کیا تھا۔
“بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق”
عشق میں سوال نہیں ہوتا اور نہ ہی جواب تلاش کیا جاتا ہے جو حکم ملتا ہے اس کی تعمیل کی جاتی ہے۔ابراہیم علیہ السلام نے من و عن اپنے محبوب رب کے احکامات کی تکمیل کی اور رہتی دنیا تک انکے جذبہء قربانی کو حج اور عیدُالاضحٰی کے نام سے زندہ رکھا گیا۔
جب دل میں جذبہء قربانی خالصتاً اللّہ کی خوش نودی حاصل کرنے کے لئے ہو تو یقیناً وہ ہمیں اعلیٰ مدارج پر لے جاتی ہےاور یہیں سے عشقِ حقیقی تک پہنچنے کا رستہ استوار ہوجاتا ہے۔
قربانی کا اصل مقصد اللّہ کی راہ میں اپنے آپ کو قربان کرنا ہے چاہے وہ جان و مال کی ہو یا اپنی انا و نفس کی ، بس اپنے آپ کو قربان کر کے عشقِ حقیقی کو پانا ہے۔
قربانی کا یہ واقعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی فدائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ وہیں اس واقعے سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بے مثال جذبہء جاں نثاری کی بھی شہادت ملتی ہے۔
اللّہ پاک نے جیسے اپنے پیارے نبی کو آزمایا وہ ویسے ہی اس آزمائش میں پورے اترے اور اپنے بے لوث عشق و قربانی کا ثبوت دیا جس کی یاد میں تمام اُمّتِ مُسلِمہ قیامت تک قربانی کرتی رہے گی اور ان کی عظیم الشان قربانی کو سراہتی رہے گی اور اس طرح اپنی جان و مال کے ساتھ اپنی ہر عزیز شے کو قربان کرنے کا عہد کرتی رہے گی۔
قرآن مجید کی 22 سورتوں میں ابراہیم علیہ السلام کا ذکر آتا ہے۔ اللّہ نے اپنے پیارے نبی کو خلیلُ اللّہ کے لقب سے نوازا اور ان کی قربانی کو قبولیت عطا فرمائی اور رہتی دنیا تک ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد تازہ رکھنے کا حکم عیدِ قرباں اور حج کی صورت میں ہوا جو کہ ہمارے دینِ اسلام کا ایک نہایت اہم رکن ہے۔
یہ ربِّ کریم کی اپنے خلیلُ اللّہ کی محبّت و اطاعت کو قبول کرنے کا خوب صورت درجہ و مقام ہے جہاں بندہ اپنے رب کے عشق میں اپنا سب کچھ قربان کر رہا ہے وہاں اس کا رب اپنے پیارے بندے کے اس حقیقی جذبہء عبودیت کو تا قیامت زندہ رکھ رہا ہے۔
عشقِ الہٰی میں اپنی ذات، اپنا مال حتی کہ اپنی قیمتی ترین متاع اپنی اولاد کو بھی قربان کرنے کی مثال اس فرش و عرش پر نہیں ملتی ۔۔تو مسلمانوں کو چاہیے اپنے اندر عبودیت کے اسی جذبے کو بیدار کرنے کی کوشش کریں اور حج اور عیدُالاضحٰی کے موقع پر یاد ابراہیم اور سنّت کی پیروی میں اپنا بہترین مال اللّہ کی راہ میں خرچ کریں تاکہ ہمیں عشقِ الہٰی کی راہ حاصل ہو جو آخرت اور جنّت کے حصول کے لئے ہماری متاع ہو۔
اللّہ پاک ہم سب مسلمانوں کو قربانی کے ذریعے عشقِ الہٰی کی سعادت سے نوازے اور دونوں جہانوں میں اعلیٰ رتبہ عطا فرمائیں۔۔۔آمین
خلیلُ الّلہ کا مقبول ہے عشقِ الہٰی
قبول اللّہ کی رہ میں رہے عشقِ الہٰی
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
2025 ۔۔۔عید الضحی
Leave a Reply