Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عظیم اسلامی تعلیمات اور غیر مسلموں سے گفتگو کے آداب!

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Thursday, August 28th, 2025

rki.news

تحریر: ڈاکٹر منور احمد کنڈے۔ ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو عدل، احترام اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ اس کی تعلیمات کا دائرہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔ قرآن و سنت میں یہ واضح ہدایت ملتی ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات اور گفتگو کے دوران مسلمانوں کو اعلیٰ اخلاق، شائستگی اور انصاف کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔ یہی اصول اس وقت بھی لاگو ہوتا ہے جب غیر مسلموں کے رہنماؤں، لیڈروں یا بانیوں کے بارے میں بات کی جائے۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“وَلاَ تَسُبُّوا الَّذِینَ یَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًا بِغَیْرِ عِلْمٍ” (الأنعام: 108)
ترجمہ: “اور تم ان کو برا نہ کہو جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، ورنہ وہ جہالت و دشمنی میں اللہ کو برا کہیں گے۔”
اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام نے دوسروں کے جذبات کو مجروح کرنے اور بلاوجہ تنقید کرنے سے منع فرمایا ہے۔ جب مشرکین کے معبودوں کو برا کہنے سے روکا گیا ہے تو ظاہر ہے کہ غیر مسلموں کے لیڈروں اور بانیوں کے بارے میں گفتگو کرتے وقت مزید احتیاط اور شائستگی اختیار کرنا لازمی ہے۔
نبی اکرم ﷺ کے اخلاقِ کریمانہ بھی اس اصول کو واضح کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
“المؤمن لیس بالطعان ولا باللعان ولا بالفاحش ولا البذیء” (صحیح بخاری و مسلم)
ترجمہ: “مومن نہ طعن کرنے والا ہوتا ہے، نہ لعنت کرنے والا، نہ فحش گو، اور نہ ہی بدزبان۔”
اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ایک سچا مسلمان حتیٰ کہ اپنے مخالفین کے بارے میں بھی غیر شائستہ زبان استعمال نہیں کرتا۔
رسول اللہ ﷺ کی سیرت میں غیر مسلم حکمرانوں کو دعوتی خطوط بھیجنے کی مثالیں ملتی ہیں۔ آپ ﷺ نے قیصرِ روم، نجاشی اور دیگر بادشاہوں کو خطوط لکھے تو ان میں عزت و وقار کے کلمات استعمال کیے۔ قیصرِ روم کے نام خط میں آپ نے انہیں “عظیم الروم” یعنی “روم کے عظیم بادشاہ” کہا۔ یہ طرزِ خطاب بتاتا ہے کہ اسلام میں مخالف مذہب کے لیڈروں سے بھی عزت و احترام کے ساتھ بات کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
قرآن کریم میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ فرعون کے سامنے بھی نرمی سے بات کریں:
“فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا” (طه: 44)
ترجمہ: “تم دونوں اس سے نرم بات کہو۔”
یہ حکم اس بات کی دلیل ہے کہ حتیٰ کہ سب سے بڑے ظالم اور جابر حکمران کے ساتھ بھی گفتگو میں شائستگی اختیار کی جائے۔
اسلامی تاریخ میں خلفائے راشدین اور ائمہ کے طرزِ عمل بھی ہمارے لیے مثال ہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ غیر مسلم رعایا کے نمائندوں کو عزت و احترام سے ملتے اور ان کی شکایات توجہ سے سنتے۔ آپ نے فرمایا کہ حکومت عدل کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی خواہ وہ مسلمانوں پر ہو یا غیر مسلموں پر۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے: “انظر إلی ما قال ولا تنظر إلی من قال” یعنی “یہ دیکھو کہ کیا کہا جا رہا ہے، یہ نہ دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے۔” یہ قول بتاتا ہے کہ اگر کوئی غیر مسلم بھی درست بات کرے تو اس کا اعتراف کرنا چاہیے۔
اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اپنے غیر مسلم استاد حماد بن ابی سلیمان کا ذکر نہایت عزت سے کرتے اور ان کے حق میں دعائے خیر کرتے تھے۔ اندلس کے مسلمان علماء غیر مسلم فلسفیوں اور سائنسدانوں کے نظریات پر علمی تنقید کرتے تھے لیکن ان کی علمی خدمات کو بھی تسلیم کرتے تھے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ علمی اختلاف اخلاقی توہین کا باعث نہیں بنتا۔
اسلام کی اصل تعلیم یہ ہے کہ غیر مسلم رہنماؤں اور بانیوں کے بارے میں گفتگو کرتے وقت تین اصول ہمیشہ پیشِ نظر رہنے چاہئیں:
1. شائستگی اور نرمی تاکہ گفتگو نفرت کی بجائے حکمت اور خیر خواہی کا ذریعہ بنے۔
2. عدل و انصاف تاکہ کسی کی غیر ضروری تعریف یا بلاوجہ تحقیر نہ کی جائے۔
3. علمی معیار تاکہ بات دلیل اور بصیرت پر مبنی ہو، نہ کہ جذبات اور تعصب پر۔
یہی وہ طرزِ عمل ہے جس سے اسلام کی اخلاقی بلندی اور اس کی دعوت کی تاثیر ظاہر ہوتی ہے۔ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر مسلموں کے رہنماؤں پر گفتگو کرتے وقت علمی وقار، اخلاقی شائستگی اور عدل و انصاف کو اپنائیں تاکہ اسلام کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے اجاگر ہو سکے۔

حوالہ جات (Bibliography)
1. القرآن الکریم، سورۃ الانعام، آیت 108؛ سورۃ طہ، آیت 44
2. الجامع الصحیح، صحیح بخاری، کتاب الأدب
3. صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ
4. جامع الترمذی، کتاب البر والآداب
5. ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفۃ، بیروت
6. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، دار الکتب العلمیۃ، بیروت
7. علی بن ابی طالبؓ کے اقوال: نہج البلاغہ، تحقیق صبحی صالح، بیروت
8. شاطبی، الموافقات فی اصول الشریعۃ، اندلس کے علمی رویے کے ضمن میں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International