rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
بقول اقبالؒ:-
”غلامی سے بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر“
جہالت گمراہی اور بے خبری کی کیفیت ہے۔اس کی نحوست سے انسان حقیقی زندگی کے تصور تک فراموش کر دیتا ہے۔دوسروں کی غلامی سے نجات کے لیے علم کی روشنی ضروری ہے۔ماہرین کہتے ہیں علم کی شمع جلنے سے اندھیروں میں اجالا ہوتا ہے۔تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات آشکار ہوتی ہے جب بھی انسان جہالت کا شکار ہوۓ تو رب کائنات نے درست خطوط پر رہنمائی کے لیے پیغمبر اور انبیاء بھیجے۔ماضی کے دریچوں میں جھانک کر دیکھیں تو عجب انکشافات ہوتے ہیں۔فرعون نے کس قدر انسانیت پر مظالم روا رکھے۔موسیٰ کلیم اللہ نے علم کی قوت سے فرعونیت کو شکست دی۔آخری نبی سرور کائنات٬فخرِ موجودات ٬حضرت محمدؐ کی بعثت سے جہالت کا خاتمہ ہوا۔علم کی قوت سے کائنات میں اجالا ہوا۔بت پرستی اور نفس پرستی سے انسانیت کو آزادی علم کی شمع روشن ہونے سے ملی۔علم کی دو اقسام ہیں۔علم محمود اور علم مذموم ۔علم محمود اسلامی تعلیمات ہیں۔اور علم مذموم سے مراد وہ علوم جو ازروۓ شریعت جائز نہیں جیسے جادو وغیرہ۔ایک کامل مسلمان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے۔بقول شاعر:-
کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا
علم محمود کا سرچشمہ تو قرآن مجید٬حدیث ٬فقہ ہیں۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ علم اور انسان کا گہرا ربط اور تعلق ہے۔علم ایسی دولت ہے جو چرائی نہیں جا سکتی بلکہ پھیلانے سے مزید اضافہ ہوتا ہے۔علم کی قوت سے نہ صرف انسان اپنی حقیقت اور تخلیق کائنات کے اسراورموز سے آگاہی حاصل کر سکتا ہے بلکہ معراج انسانیت تک بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔انسان کی سوچ اور فکر میں مثبت تبدیلی علم و حکمت کے قیمتی جوہر سے پیدا ہوتی ہے۔نیکی اور بھلائی علم کی سرفرازی سے عیاں ہوتی ہے۔انسانی اقدار اور روایات میں حسن صرف علم محمود سے پیدا ہوتا ہے۔دنیوی علوم کے ذریعے بھی انسان استفادہ کرتا ہے۔تلاش روزگار میں معاونت اور پیشہ ورانہ مہارت پیدا ہوتی ہے۔جہالت سراسر گمراہی ہے۔اس سے انسان بحرِ ظلمات کی نذر ہو کر رہ جاتا ہے۔قوم کے نونہالان کو زندگی کا سفر خوش اسلوبی سے بنانے کے لیے دینی اور دنیوی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا تو وقت کا سب سے بڑا تقاضا ہے۔دینی مدارس اور تعلیمی اداروں میں کردار سازی پر توجہ دی جاۓ تو خوشگوار اثرات سامنے آتے ہیں۔
Leave a Reply