rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
علم کے معنی جاننے کے ہیں۔علم کی روشنی سے انسان معرفت کی بلندیاں حاصل کرتے جہالت کے اندھیروں سے نجات حاصل کر پاتا ہے۔علم کی اہمیت و افادیت انسان کی جسمانی٬ذہنی٬جذباتی٬معاشی اور معاشرتی تربیت کے لیے بہت اہم ہے۔ماہرین کے مطابق بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ماں کی گود اولین درسگاہ ہوتی ہے۔ابتدائی چیزیں معصوم بچہ ماں سے سیکھتا ہے۔اس لیے ماں بچے کی ابتدائی مدرس شمار ہوتی ہے جو بڑے اہتمام سے بچے کو سکھاتی اور اس کی عمر کے مطابق اس کے ساتھ حسن سلوک اور رویہ اپناتی ہے۔بچہ چونکہ سادہ ذہن اور دماغ لے کر پیدا ہوتا ہے۔اس لیے والدین کی بھی اس کی تربیت کے حوالے سے بہت اہم ذمہ داریاں ہیں۔ایک معصوم اور سادہ ہستی کی تعلیم و تربیت کیسے خطوط پر کرنی ہے اس کا تعین والدین نے کرنا ہے اور حکمت عملی بھی طے کرنی ہے۔وہ مسائل اور امور سے نا آشنا ہوتا ہے۔جب ماں کی آغوش سے قدم باہر نکالتا ہے تو گھر کے ماحول سے اس کا واسطہ پڑتا ہے۔بچوں کی شخصیت کی تعمیر میں گھر کا ماحول مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔اس لیے بچوں کو والدین اور گھر کے دوسرے افراد محبت اور پیار کا ماحول فراہم کریں تاکہ ان کی تعلیم و تربیت اور سیکھنے کا عمل ان کے لیے خوشگوار ثابت ہو۔گھر کے بعد تعلیمی ادارے ہوتے ہیں جہاں بچوں کی تعلیم و تربیت کی جاتی ہے۔مساجد کا بھی چونکہ بچوں کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ہوتا ہے اس لیے دینی ماحول کے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔دینی مدارس ہوں کہ تعلیمی ادارے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں جس سے بچوں میں حصول علم کی تڑپ پیدا ہو اور آمادگی کا عنصر بھی پیدا ہو۔سماجی ماحول بھی بچوں کی شخصیت اور کردار پر اثرات مرتب کرتا ہے۔اس لیے عکس تربیت میں ہر فرد اور ادارے کا کردار بہت اہم تصور ہوتا ہے۔سماجی نقطہ نظر سے سماج بچے کا گھر ہوتا ہے۔اس لیے سماج کا تعلیم و تربیت کے ضمن میں کردار بھی اہم ہے۔بچے جب تلاش معاش کے لیے گھر سے باہر قدم رکھتے ہیں تو ان کے رویوں سے والدین اور ماحول کے کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔اولاد والدین کے لیے سب سے اہم ہوتی ہے۔اس لیے بچوں کی بہتر خطوط پر تربیت اور تعلیم بھی اہم ہوتی ہے۔اچھا ماحول بچوں کی شخصیت اور کردار کی تکمیل میں اہم پہلو شمار ہوتا ہے۔اس لیے جس قدر ممکن ہو بچوں کو اچھے طرز عمل سے اور مثبت رویوں سے تعلیم دی جاۓ ۔ان کی بھی عزت نفس ہوتی ہے۔والدین کی اہم ذمہ داریوں میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اپنی اولاد میں میانہ روی اور اعتدال پسندی سے کام لیں۔تاکہ نفرت اور حقارت کے جذبات بچوں میں پیدا نہ ہوں بلکہ اچھی عادات کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے انسان بھی ہوں۔اس ضمن میں تعلیم اور تربیت دو الگ الگ الفاظ ہیں مگر اہمیت یکساں ہے۔اچھی تعلیم اور تربیت کی عکاسی تو بچوں کے حسن اخلاق کے زاویوں سے ہوتی ہے۔اس لیے والدین کی ذمہ داریوں میں یہ بات سرفہرست ہے کہ بچوں کو اچھا ماحول فراہم کریں۔یہ بات والدین٬اساتذہ اور سماج کے مدنظر رہنی چاہیے کہ بچے تو مستقبل ہوتے ہیں۔اس لیے ان کے مستقبل کو سنوارنے اور قابل فخر بنانے میں کردار بھی ادا کریں تاکہ یہ قوم کے معمار مثالی کردار ادا کر سکیں اور مستقبل کو روشن بنا سکیں۔قومی دولت کے نکھار میں خوبصورتی پیدا کرنے کے لیے مجموعی طور پر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔بچے جب تعلیم کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ ہوں گے تو ان کو زندگی کے تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے میں آسانی ہو گی۔عام افراد کے لیے بھی تعلیم اور تربیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔
Leave a Reply