تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان:ہوس صنف:افسانہ

Articles , / Friday, May 10th, 2024

ازقلم:اقراء جبین(ہارون آباد)
ہسپتال میں بھاگ دوڑ مچی ہوئی تھی ہر طرف موت کا سماں تھا،کوئی اپنے عزیز کو بازوؤں میں اٹھائے لا رہا تھا اور کوئی آپریشن تھیٹر کے آگے کھڑا پریشان حال اپنے عزیز کے لیے دُعائے کن تھااور کوئی اپنے عزیز کی موت پر رُو رہا تھا،اتنے میں ماہی کے والد اپنی بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھائے بھاگتے چلے آ رہے تھے ماہی کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اور وہ نیم بیہوشی کی حالت میں تھی ۔
ڈاکٹر صاحب پلیز میری بیٹی کو دیکھیں اس کو کیا ہو گیا ہے ؟وہ بہت گھبرائے ہوئے تھے
ڈاکٹر نے ماہی کا چیک اپ کیا اور اسے فوری طور پر آپریشن تھیٹر لے گئے کیونکہ ماہی کی کنڈیشن بہت سیرس تھی۔
(وہاج صاحب ماہی کے والد گرامی) بار بار آپریشن تھیٹر کے گرد چکر کاٹ رہے تھے اور ماہی کی والدہ (رابعہ بیگم)ہاتھ اُٹھائے اپنی بیٹی کی زندگی کے دعا کر رہی تھی
“اے میرے مالک آج ایک مجبور ماں کی فریاد سُن لے میری بیٹی کی زندگی بخش دیے ،بیشک تو ستر ماوؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے ،آج ایک ماں تیری بارگاہ میں ہاتھ اُٹھائے اپنی بیٹی کی زندگی کی بھیگ مانگ رہی ہے میرے رب میری دعاؤں پر کن فرما دیں بیشک تو ہر چیز پہ قادر ہے۔”
لیکن شاید اب دعاؤں کا وقت گزر چکا تھا۔
وہاج صاحب وہی کرسی پہ بیھٹے بیھٹے ماضی کی حسین یادوں میں کھو گئے ۔
وہاج کی شادی کے دس سال بعد بڑی منتوں اور مرادوں کے بعد ماہین پیدا ہوئی سب بہت خوش تھے ، سب پیار سے اُسے ماہی کہتے تھے۔ہر کوئی اس کی خواہش پوری کرتا،ماہی سب کی لاڈلی تھی خاص کر اپنے چھوٹے بھائیوں کیں جن کو وہ بہت تنگ کرتی تھی،ماہی بہت خوبصورت تھی سفید رنگ،لمبے بال ،کھڑی ناک،موٹی موٹی آنکھیں اور پیارے سے ہونٹ بالکل چینی گڑیا کی طرح لگتی تھی۔گھر میں سب نے اُسے ہتھیلی کا چھالہ بنایا ہوا تھا ،ہر کوئی اس کی فرمائش پوری کرتا اور اس کے لاڈ اُٹھاتا ،اسی طرح وقت تیزی کے ساتھ گزرتا گیا ماہی نے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا۔
ماہی بی۔ایس کیمسٹری کر رہی تھی ۔وہاں اس کی ملاقات نعمان احمد سے ہوئی ، ماہی ابھی کم عمر اور کم سمجھ بھی تھی اس لیے جلد وہ محبت کے پھینکے گئے جال میں پھنس گئی ۔ماہی اپنے کلاس فیلو نعمان کو بہت پسند کرتی تھی اس طرح محبت نے ماہی کے گرد اتنا گہرا حصار کھنچا وہ اس سے نکل ہی نہ سکی ۔۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محبت بھی گہری ہوتی گئ ،ملاقاتیں بڑھنے لگی ،یوں ماہی نعمان کی محبت کا دم بھرنے لگی ۔
ایک دن ماہی نے نعمان سے کہا میری پھوپھو کے بیٹے کا رشتہ آیا ہے ،تم اپنے والدین کو رشتے کے لیے بھیجو۔
نعمان لہجے میں معصومیت سموئے بولا!ماہی ابھی گھر کے حالات ٹھیک نہیں ہے میں بھی ابھی پڑھ رہا ہوں کوئی روزگار نہیں ہے لیکن میں جلد رشتہ لینے آو گا تم اس رشتے سے انکار کر دوں۔
ماہی نے نعمان کی محبت میں کزن کے رشتے سے انکار کر دیا اور نعمان کا ہاتھ پکڑ کر مستقبل کے سنہرے سپنے سجانے لگی۔اس طرح
ماہی دن بدن نعمان کی محبت پر یقین کرتی چلی گئی یوں ایک دن ماہی محبت کے نام پر ہوس کی بھینٹ چڑھ گئ ، اس محبت پہ قربان ہو گئ جس پر کبھی اُس کو بہت مان ہوا کرتا تھا ۔اس صدمے کو ماہی برادشت نہ کر سکی تو زہر کے چند گھونٹ پی کر خود کی زندگی کو ختم کر لیا۔۔
آج بے بس ماں باپ اپنی جوان بیٹی کی لاش اُٹھائے گھر کی جانب چل پڑے اور دور کھڑا ہوس کا پجاری شیطان ان کی بد قسمتی پر قہقہے لگا کر ہنس رہا تھا۔۔۔۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International