تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان : آزادی صحافت کا عالمی دن

Articles , Snippets , / Friday, May 3rd, 2024

ازقلم محمد وجاہت علی راجپوت

ر سال 3 مئی کو دنیا بھر میں آزادی صحافت کا دن عالمی سطح پر منایا جاتا ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں آزادی صحافت کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے عالمی یوم آزادی صحافت کا آغاز 1991ء میں نمیبیا سے شروع ہوا تھا جبکہ 1993ء میں اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی اس دن کو منانے کا مقصد جہاں کئی بھی آزادی صحافت کی اہمیت، افادیت، صحافتی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالنا ہے وہیں اس عزم کو یقینی بنانا ہے کہ آزادی صحافت کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کی جائے گی صحافت بجا طور پر ریاست کا چوتھا اہم ستون ہے، جو کہ باقی تینوں ستونوں انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کو بھی طاقت مہیا کرتا ہے، جس سے ریاست کی عمارت مضبوط بنیادوں پر استوار ہوتی ہے۔صحافی عوامی مسائل اور انتظامی اداروں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتے ہیں اور سچ کی کھوج لگا کر اسے عوام تک پہنچاتے ہیں بلکہ حکومت اور رعایا کے مابین پل کا کردار بھی ادا کرتے ہیں اور اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران کئی ایک لقمہ اجل بھی بن جاتے ہیں۔صحافت معاشرے کا وہ آئینہ ہوتا ہے جو کہ مشکل حالات کے باوجود بھی اصل حقائق عوام تک پہنچاتے ہیں اور جھوٹ کو سچ کے پردوں میں میں نہیں چھپاتے ۔مگر پاکستان میں اس وقت صحافت بہت مشکل حالات میں ہے جو چینلز ، اخبارات ، لابیاں کام کر رہے ہیں ان میں سے کئی حکومت کی سپورٹ کرتے ہیں اور چند اپوزیشن کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ وہ خود بھی آزاد صحافت نہیں بلکہ صحافتی غلامی کی گرفت میں ہیں پاکستان میں بھی صحافت کی آزادی کا تصور کافی حد تک ختم ہو کر رہ گیا کبھی حکومتیں اپنی بات منوانے کے لیے ہر ممکنہ دباؤ ڈالتی ہیں تو کبھی پریشر گروپس صحافت کی آزادی کو کچلنے اور مٹانے کی پرجوش کوشش کرتے ہیں صحافی برادری پر ہر دور میں دباؤ رہا ہے ہر ادوار کے اعلیٰ حکام نے صحافیوں پر دباؤ ڈالنے کی ہر حد تک ممکنہ کوشش کی ہے اب تو سائبر کرائم کے نام سے ایک بل پاس بھی ہوا تھا جسے کافی صحافی سیدھا آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دے رہے ہیں دوسری جانب پریس کلب صحافیوں کی پہچان ہوتی ہے جو کہ اس کا تحفظ ہے جس سے وہ بلیک میل ہونے سے خود کو بچا لیتے ہیں لیکن حکومت پریس کلبوں کو مراعات سے بھی نوازتی ہے مگر یہاں بھی کچھ کالی بھیڑوں نے گروپ اور لابیاں بنائی ہیں وہ صرف ان صحافیوں کو نوازتے ہیں جو کہ ان کے ساتھی ہوتے ہیں اس طرح پریس کلب بنانے کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے ساتھ ساتھ اس میں چند ٹیلی ویژن چینل و اخبار مالکان بھی قصوروار ہیں جو کہ صرف پیسے کمانے کی عوض میں نمائندگی ان افراد کے ہاتھ میں دیتے ہیں جو کہ صرف انہیں بزنس دیتے ہیں بجائے اس کے وہ ظلم کے خلاف اپنے مائیک و قلم کی طاقت کو زیر استعمال لائیں ۔ کیونکہ جب ایک صحافی کو نمائندگی کا اختیار اس شرط پر دیا جائے کہ اس نے صرف ادارے کو مالی طور پر مضبوط اور مستحکم کرنا ہے تو پھر اس صحافی نے کبھی بھی ظلم کے خلاف خبر نہیں بنانی اس نے بھی پھر خبر سیاسی و سماجی شخصیات ، سرکاری ملازمین ،بززمین اور اشرافیہ کی تعریفوں میں ہی بنانی ہے تا کہ اس صحافی کی خبر بکے اور ادرہ بھی اپنے نمائندے سے خوش رہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ صحافت کو پاکستان میں بہت ہی زیادہ مسائل درپیش لیکن ان مسائل کا حل بھی تو نکالا جاسکتا ہے صحافت ایک بہت ہی مقدس اور طاقتور شعبہ ہے اس کی طاقت و اہمیت کا اندازہ انہی لوگوں کو پتا جنہوں نے صحافت کو اپنی ذمہ داری ہی سمجھا اور اس ذمہ داری کو بغیر کسی خوف و ڈر سے نبھایا ۔ میری ایک ناقص سے جرنلزم کے طالب علم ہونے کی حیثیت سے حکومت سے درخواست ہے کہ آزادی صحافت کے لیے موثر اقدامات کریں جو کہ عملی طور پر واضح نظر آئیں کیونکہ یہ صحافت آپکے ملک کا فخر ہے یہ وہی لوگ ہیں جن کا کام ہی صرف ظلم کو دیکھانا ہوتا ہے ساتھ ساتھ میری تمام میڈیا کے اداروں سے بھی التماس ہے کہ وہ اپنے اداروں میں بزنس کلچر کی بجائے صحافتی کلچر کو اپنائیں اور اپنے ادارے کی نمائندگی صرف تعلیمی قابلیت کی بناء پر ان افراد کو دیں جو کہ صحافتی معیار پر پورا اترتے ہوں نہ کہ اس کو جو کہ میٹرک پاس ہو اور آپ کو صرف بزنس دے سکے اور خبر بیچ سکے اور تمام صحافی حضرات سے بھی گزارش ہے کہ وہ کبھی بھی کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہ بنیں اور اپنا کام ہمیشہ غیر جانب دار ہو کر کریں مگر ان سب کے باوجود بھی مجھے خوشی ہے کہ کچھ واقعات کو چھوڑ کرصحافی اپنی پوری ذمّہ داری، غیر جانب داری، بے باکی، بلند حوصلہ اور جرأت مندی کے ساتھ جمہوریت اور اس کے استحکام کے ساتھ سات…


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International