Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عنوان درمقتل بھی عشق زندہ باد

Articles , Snippets , / Monday, July 21st, 2025

rki.news

تحریر. پونم نورین
بس ان کا سارا زور اس ایک بات پہ ہے کہ محبت کرنے والوں کو سر عام تہہ تیغ کر دیا جاے، عاشقوں کے سینے سب کے سامنے گولیوں سے چھلنی کر دییے جایں، اللہ جانے یہ بزدل لوگ محبت کے نام سے اتنے بدکتے کیوں ہیں؟ ، ارے محبت تو انسانی وجود کے ساتھ ہی دنیا میں پیدا کر دی گءی تھی، آدم کو رنگ برنگی مٹی سے پیدا کرنے کے بعد آدم کی تنہائی کو بانٹنے کے لیے آدم کی سب سے زیادہ ٹیڑھی پسلی سے حضرت حوا کو پیدَ کیا گیا ہاں وہی پسلی جو دل کی دھڑکنوں کی محافظ ہے، تو اس ٹیڑھی پسلی سے جنم لینے والی عورت کو اگر اس کے حال پہ چھوڑ دیا جاے گا تو دنیا کا گل و گلزار بنا دے گی اور اگر اسے مرد اپنے رنگ میں رنگنے کے لیے خواہ مخواہ کی کوششوں میں لگا رہے گا ، تو پھر ہر سواد سے جاے گا. خیر بات کاروان حیات کی روانی کی ہو تو مرد و زن دونوں کا وجود برابری کی بنیاد پہ لازم و ملزوم ہے یعنی یہ بات تو سولہ آنے درست ہوی کہ بقاے انسانی کے لیے مرد و زن کی صحت و بقا اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ ایک گاڑی کے چلنے کے لیے دو پہیے لازم و ملزوم ہوتے ہیں. مرد و زن ایک دوسرے کا لباس ہی نہیں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی اور ایک دوسرے کا مان بھی ہوتے ہیں، اور مرد اور عورت میں محبت کا ہو جانا بھی کوی معیوب بات یا انوکھا چلن نہیں ہے، مرد و زن میں عالم شباب میں محبت کا ہو جانا بڑا ہی پیارا اور فطری فعل ہے اور اس جذبے کی آبیاری کے لیے نکاح جیسے پویتر فعل کی گنجائش ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو معلوم ہے تو پھر شیتل اور زرک کے لیے دنیا کا قانون ستنا سخت کیسے ہو گیا، اس بد بخت زمانے کے انتہائی سنگدل اور سفاک جرگے نے کیوں اس چوبیس سالہ لڑکی اور بتیس سالہ زرک کو شادی کے ڈیڑھ سال بعد دعوت کے نام پہ اپنی جھوٹی غیرت کو تسکین پہنچانے کے لیے بے آب و گیاہ صحرا میں گولیوں سے بھون دیا اور سلام اس پویتر، بہادر، غیور اور ثابت قدم عشق زادی کو جو جب دار کی طرف جاتی ہے تو اس کا پروقار انداز، اس کا اٹھا ہوا سر، اس کی روشن آنکھیں، اس بات کی گواہ ہیں کہ وہ محبت کی راجدھانی کی بے تاج بادشاہ تھی وہ اپنی زندگی کے چوبیس سال تو جیسے تیسے گزار گءی مگر زندگی گزارنے کے لیے اس نے جس خوابوں کی راجدھانی کا انتخاب کیا اس پہ ثابت قدم بھی رہی، یہ محبت کے سچے قصوں میں ایک اور قصہ ہوا مگر اس ویڈیو نے اہل دل کو سچ میں خون کے آنسو رلا دیا، کیا عورت غلام ہی رہے گی؟
کیا عورت کو انصاف روز قیامت کو ہی ملے گا؟
جب عورت پہ ظلم ڈھانے والے مکروہ مرد اور جرگے والے اللہ پاک کے آگے بندھے ہاتھوں اور جھکی گردنوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟؟؟
جب بے گناہ ماری گءی بیٹی کو انصاف ملے گا.
جب وراثت چھینی گءی بیٹی کو انصاف ملے گا.
جب جہیز کم لانے پر بہو کو جلا کر ماری جانے والی بہو کو انصاف ملے گا.
جب زبردستی کی شادی سے انکار کرنے والی کو تیزاب سے منہ جھلسا دینے پہ انصاف ملے گا.
جب چھوٹی معصوم بچیوں سے زنا بالجبر کرنے والوں سے خدا خود حساب لے گا.
چلیں وہ تمام معاملات ایک طرف، لیکن یہ عاقل و بالغ مرد و خواتین کی پسند کی شادی پہ لڑکی والوں کی نام نہاد غیرت کا جاگ پڑنا اور دو معصوم اور بے گناہ جانوں کو سر عام گولیاں مار کر نشان عبرت بنا دینا، گویا اک طرز حکمرانی کو، ایک بری روایت کو ہلا شیری دینے کے مترادف ہے، ارے بیٹیاں تو زمانہ جہالت میں بھی زندہ دبا دی جاتی تھیں تو کیا یہ بھی عہد جہالت ہی ہے، مذہب سے دوری نے انسان کو اتنا گرا دیا کہ انسانیت ہی شرم سا ر ہو گءی، بھلا کوی اپنی ہی بیٹی اور بہن کو اس طرز کی سزا دے کر اپنی مونچھوں کو تاو دے کر اپنی بے غیرت اور مردہ مردانگی کو کیسے دوام بخش سکتا ہے اور یہ صرف پدر سری معاشرے کے ہاتھوں ایک عورت کے قتل ناحق کا مقدمہ نہیں ہے ارے ایک بیٹا، ایک مرد بھی اسی جرم کا سزاوار ٹھہرا جسے بے دردی، سفاکی بے رحمی سے ناحق مار دیا گیا اس کا جرم بھی محبت ہی تھا جو اس نے کی بھی اور نباہی بھی، نو گولیاں اگر باپردہ شیتل کو ماری گییں تو اٹھارہ گولیاں زرک کے آر پار ہوییں، ہاے ہاے ہاے،دو جوان، امنگوں بھرے دل، جنہوں نے ساتھ جینے مرنے کے وعدے کیے تھے، ان زنخنوں کے منہ پہ کءی خاموش طمانچے رسید کر گیے جو قبیلے کے سردار بھی تھے اور جن کے ہاتھوں میں اسلحہ بارود بھی وافر تھا،
در مقتل بھی عشق زندہ باد
بھلے شیتل تھی یا وہ زرک مراد
جن کے سینے میں عشق روشن تھا
وہ جییں بیس یا پھر بتیس سال
چہرے روشن تھے، چال سلطانی
ان کی آنکھوں میں کچھ نہ حیرانی
مر گیے مارنے والے ظالم
سدا زندہ ہی رہے ہیں بالم
در مقتل بھی عشق زندہ باد
بھیک مانگی نہ اس نے جینے کی
اشکوں کو بے سبب ہی پینے کی
در مقتل بھی عشق زندہ باد
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
punnam.naureenl@icloud.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International