rki.news
تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
یہ شاید کسی دل جلے نے کہا ہو کہ جتنا غلیظ اتنا لذیذ، مگر اس ایک جملے میں دم خم بھی ہے، جان بھی ہے اور انسانی محرومیوں کے رونے اور نالوں کی بھی اک لمبی فہرست پنہاں ہے. انسان کے اندر لمحوں، دنوں، سالوں نہیں کءی صدیوں کی بھوک ہے جو ہزاروں جتن کرنے پہ بھی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی بلکہ ہر آنے والا پل اس بھوک میں اضافے کا ہی باعث بنتا ہے، اور رسول آخر الزمان صلی اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ انسان کے لالچ کو صرف اور صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے، مگر پھر بھی اس تنبیہہ کے باوجود بھی انسان اسی عذاب الہی کا شکار ہے، اور روپے پیسے کے انبار اکٹھے کر کے، بنک بیلنس بڑھانے کے چکروں میں ہر جایز، ناجائز کام کرنے سے ذرا بھی نہیں چوکتا، ملاوٹ، دودھ میں پانی، مرچوں میں برادہ، اور گوشت خوروں کے لیے تو اور بھی پریشانی کی بات ہے کہ کتوں اور گدھوں کے گوشت سے کھانے تیار ہو رہے ہیں، مردہ برایلر پزا، شورما میں تو استعمال ہوتے ہی تھے، انتڑیوں کے کباب اور قیمے والے کباب بھی مارکیٹ میں ان تھے، مرغیوں کی انتڑیوں سے گھی بننے کا بھی سن رکھا تھا، انسانوں سے بس ایک ہی سوال ہے کہ اپنے ہی بھای بندوں کو بیوقوف بنا کر، جھوٹ اور مکر و فریب کا دھندا کر کے اور کتنے نوٹ کمانے ہیں، خدا را باز آ جایں ان حرام خوریوں اور چالاکیوں سے تاکہ آپ اور آپ کے اہل خانہ پہ بھی رحم کیا جاے.
ڈاکٹر پونم گوندل لاہور
Punnam.naureenl@icloud.com
Leave a Reply