از قلم :- وقا علی وکاس
لاہور کے بارے میں بہت سی باتیں غلط منسوب کی جاتی ہیں، لیکن اکثر وہ انجانے میں سچ ہو جاتی ہیں۔ کل ہی میں گھوم رہا تھا کہ راستے میں ایک خوش باش لڑکا ملا۔ وہ دکھنے میں بہت نفیس تھا، لیکن اس کے چہرے کی بے چینی بتا رہی تھی کہ وہ لاہور کا مقامی نہیں ہے۔ اس نے مجھ سے راستے کے بارے میں پوچھا، “پیکو روڈ کس طرف ہے؟” اس لڑکے کے ہاتھ میں ایک فائل تھی، یوں لگتا تھا جیسے وہ کسی امتحان کے سلسلے میں آیا ہو۔
میں نے اسے کہا، “آپ یہاں سے ملتان روڈ پر جائیں، وہاں سے آٹو رکشہ لیں، پیکو روڈ دس منٹ کی مسافت پر ہے۔” یہ کہہ کر میں تو آگے بڑھ گیا، مگر گھر پہنچتے ہی مجھے اچانک یاد آیا کہ پیکو روڈ تو دو ہیں، ایک منڈی اسٹاپ اور دوسرا کوٹ لکھپت سے لے کے اکبر چوک کے پاس تک۔ اب میرے دل میں اچانک خیال آیا کہ کہیں میں نے غلط راستہ تو نہیں بتا دیا۔ جبکہ لاہوریوں کے متعلق تو یہ مشہور ہے کہ وہ سیدھا راستہ نہیں بتاتے۔
یہ واقعہ لاہور کی زندگی کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، جہاں خوشی، پریشانی اور غلط فہمی سب کچھ ملتا ہے۔ اس واقعے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ لاہور کے بارے میں جو غلط تاثرات عام ہیں، وہ بعض اوقات سچ ثابت ہو جاتے ہیں۔
لاہور، جو زندہ دلوں کا شہر کہلاتا ہے، اپنی روایات، ثقافت اور رہن سہن کی وجہ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کی زندہ دلی اور مہمان نوازی مشہور ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جو اکثر غلط منسوب کی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لاہوری سیدھا راستہ نہیں بتاتے۔
یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے، کیونکہ لاہور کی گلیاں اور سڑکیں اتنی پیچیدہ ہیں کہ بعض اوقات خود لاہوری بھی پریشان ہو جاتے ہیں۔ پھر جب کوئی اجنبی راستہ پوچھتا ہے، تو اکثر لوگ اندازے سے ہی جواب دے دیتے ہیں۔
کل میرا بھی کچھ ایسا ہی تجربہ ہوا۔ جب اس لڑکے نے پیکو روڈ کا پوچھا، تو میں نے بھی اندازے سے ہی جواب دے دیا۔ مجھے اس وقت یہ خیال نہیں آیا کہ لاہور میں دو پیکو روڈ ہیں۔
گھر پہنچ کر جب مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا، تو میں نے سوچا کہ اس لڑکے کا کیا حال ہوا ہوگا۔ شاید وہ ابھی تک پیکو روڈ کی تلاش میں بھٹک رہا ہوگا۔
یہ واقعہ مجھے لاہور کے بارے میں اس عام تاثر کی یاد دلاتا ہے کہ یہاں کے لوگ بعض اوقات غلط رہنمائی کر دیتے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ لاہوری دل کے بہت اچھے ہوتے ہیں۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
اگر وہ لڑکا مجھے دوبارہ ملا، تو میں اس سے معافی مانگوں گا اور اسے صحیح راستہ بتاؤں گا۔ اور میں یہ بھی کوشش کروں گا کہ آئندہ کسی کو غلط راستہ نہ بتاؤں۔
Leave a Reply