Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عنوان: عادات بدلیں، زندگی بدلیں

Articles , Snippets , / Thursday, November 13th, 2025

rki.news

کالم نگار: سلیم خان
ہیوسٹن (ٹیکساس) امریکا

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری ضروریات بھی بڑھتی جا رہی ہیں، مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ ان بڑھتی ہوئی ضروریات نے ہمیں آسودگی نہیں، بلکہ بے چینی اور بیماریوں کا تحفہ دیا ہے۔ ہم نے اپنی روز مرہ زندگی میں سادگی کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ نہ کھانے پینے میں پرہیز رہا، نہ رہن سہن میں اعتدال۔ ہم نے جسے “ترقی” سمجھ لیا، دراصل وہ فضول خرچی، دکھاوا اور غیر فطری طرزِ زندگی کا دوسرا نام ہے۔
اگر ہم ذرا سا رک کر سوچیں تو محسوس ہوگا کہ ہم نے خود اپنی زندگی کو مشکل بنایا ہے۔ گھر میں تیار ہونے والا سادہ کھانا، جس میں برکت، غذائیت اور خلوص ہوتا تھا، اب باہر کے فاسٹ فوڈ نے اس کی جگہ لے لی ہے۔ پہلے لوگ صبح سویرے اٹھ کر تازہ ناشتہ کرتے، گھر کے بنے کھانے کھاتے، اور شام کو جلد آرام کرتے تھے۔ اب دیر تک جاگنے، موبائل کے استعمال، اور غیر ضروری مصروفیات نے ہماری صحت اور سکون دونوں چھین لیے ہیں۔
مہنگائی کا شور ہر طرف ہے۔ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ آمدنی کم ہے اور اخراجات قابو میں نہیں آتے۔ لیکن اگر ہم اپنے اخراجات پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ ہماری ضروریات سے زیادہ ہماری خواہشات بڑھ گئی ہیں۔ ہم نے برانڈز کے پیچھے بھاگ کر اپنی جیب خالی کر لی ہے۔ گھر میں بننے والی چائے ہمیں وہی سکون دے سکتی ہے جو کسی مہنگے کیفے کی کافی نہیں دے سکتی، مگر ہم یہ بات سمجھنا نہیں چاہتے۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اپنی عادتیں بدل لیں، تو نہ صرف اپنی صحت کو بہتر رکھ سکتے ہیں بلکہ مہنگائی کے اثرات سے بھی بڑی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ روزانہ باہر کا کھانا کھانے کے بجائے گھر کا سادہ کھانا کھانا، چمکدار پیکنگ والے جنک فوڈ کی جگہ دال، سبزی اور پھلوں کو ترجیح دینا، مہنگے لباس اور بے جا شاپنگ سے پرہیز کرنا — یہ سب وہ عمل ہیں جو ہمیں جسمانی، ذہنی اور مالی سکون دے سکتے ہیں۔
یہ ضروری نہیں کہ جدید دور میں رہ کر ہم اپنی روایات کو ترک کر دیں۔ ترقی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی فطرت کے خلاف جائیں۔ مغرب میں آج لوگ دوبارہ سادہ طرزِ زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں، مگر ہم اس راستے سے دور جا رہے ہیں۔ ہماری بزرگ نسل جن اصولوں پر چلتی تھی، ان میں سادگی، قناعت، اور میانہ روی شامل تھی۔ ان کی صحت بہتر تھی، تعلقات مضبوط تھے، اور اخراجات محدود۔ آج ہم سب کچھ ہونے کے باوجود سکون سے محروم ہیں۔
اگر ہم اپنے کھانے پینے کی عادتیں درست کر لیں، مصنوعی اشیاء سے پرہیز کریں، موبائل اور سوشل میڈیا کے بے جا استعمال کو کم کریں، اور سادہ زندگی کو اپنائیں، تو یقین مانیے ہماری زندگی میں وہ برکت لوٹ آئے گی جو آج کمیاب ہو چکی ہے۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ “جدیدیت” کے نام پر ہم خود کو تباہ کر رہے ہیں۔ فیشن، نمود و نمائش، اور مصنوعی آسائشیں وقتی خوشی دیتی ہیں، مگر ان کا انجام پریشانی اور بیماری ہے۔ دل کی بیماریاں، ذہنی دباؤ، اور معاشی تنگی سب انہی غلط عادتوں کا نتیجہ ہیں۔
لہٰذا اب وقت ہے کہ ہم شعوری طور پر اپنی سمت درست کریں۔ سادگی کو اپنائیں، غیر ضروری اخراجات سے بچیں، اپنی خوراک کو قدرتی بنائیں، اور اپنی طرزِ زندگی کو متوازن کریں۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں نہ صرف بیماریوں سے بچائے گا بلکہ مہنگائی کے بوجھ کو بھی ہلکا کرے گا۔
خوشی دولت یا سامانِ تعیش میں نہیں، بلکہ سادہ، صحت مند اور پرسکون زندگی میں ہے۔ اگر ہم نے اپنی عادات درست کر لیں، تو یقین جانیے — ہماری زندگی آسان، صحت مند، اور بابرکت ہو سکتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International