تازہ ترین / Latest
  Tuesday, December 24th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان : قیمتی اور نایاب ہماری سوچ کا معیار

Literature - جہانِ ادب , / Monday, May 27th, 2024

لکھاری: منیزہ احمد
شہر: حیدرآباد

ہم سب کے نزدیک قیمتی اور نایاب چیزوں کا معیار الگ الگ ہوگا۔ کسی کو مال و دولت قیمتی لگتے ہیں ۔کسی کو اونچی عالیشان عمارتیں قیمتی لگتی ہیں تو کسی کو معدنیات ،ہیرے جواہرات وغیرہ وغیرہ
اور اگر یہ سب یا ان میں سے کچھ ہمارے پاس ہوگا تو ہم اس کو اتنا سنبھال سنبھال کر رکھتے ہیں کہ حد نہیں ۔مہنگی اشیاء خاص مواقعوں پر نکلتی ہے ۔قیمتی زیوارات بھی خاص تقریبات پر پہنے جاتے ہیں اور اب تو جس طرح کے حالات چل رہے ہیں تو آرٹیفیشل جیولری سے ہی لوگ کام چلا لیتے ہیں ۔نئی میشنری لی تو اس کو ایسے استعمال کرتے ہیں جیسے نومولود بچے کو سنبھالنے کی کوشش ہوتی ہے ۔مہنگے کپڑے اتنے سیج سیج کر استعمال کرتے ہیں کہ بعض اوقات لگتا ہے کہ وہ ہمارے اپنے نہیں کسی سے مانگ کر پہنیں ہیں ۔۔
خیال رکھنا الگ بات ہے پر اس خیال رکھنے کے چکر میں خود کو ہلکان کرنا ایک الگ بات ہے ۔
مادی چیزوں کی قدر اور ان کا خیال رکھنے میں ہم اس قدر گم ہوگئے ہیں کہ جو ہماری سب سے قیمتی شے ہمارے پاس ہے اس کی نہ تو قدر کرتے ہیں اور نہ ہی خیال رکھتے۔
قیمتی شے جی ہاں قیمتی شے ہماری اولاد جو ہماری اصل دولت ہے ۔مادی اشیاء سے قیمتی ،نایاب جو بعض کے پاس نعمت اور رحمت دونوں صورتوں میں موجود ہے تو بعض کے پاس صرف نعمت اور بعض کے پاس صرف رحمت کی صورت میں ۔
بعض لوگوں کے پاس مکمل صحت مند تو بعض لوگوں کے پاس کسی نہ کسی بیماری یا معذوری کی صورت میں ۔
اولاد چاہے جیسی بھی ہو ۔اس کی ذمہ داری والدین کے ذمے ہے ۔اس کی تعلیم و تربیت اس کی نشوونما ،صحت و تندرستی ،اس کی فلاح و بہبود وغیرہ وغیرہ
ہم لاکھ کہیں کہ بحثیت والدین ہم اپنے بچوں کے لیے بہترین والدین ہیں ۔ان کا خیال رکھتے ہیں ۔ان کے لیے دن رات محنت مزدوری کرتے ہیں ۔ان کے آرام و آسائش کے لیے تگ و دو کرتے ہیں ۔کسی حد تک درست ہے ۔پر سو فیصد درست نہیں ہوسکتا ہے کہ ہم انسان تو ہیں ہی خطا کے پتلے اور ہم سے کوئی بھول چوک نہیں ہو یہ ممکن ہی نہیں ہے ۔ہم کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی مقام پر بحثیت والدین اولاد کے حق میں برے ثابت ہوجاتے ہیں ۔ہم جو دن رات اولاد کے لیے جی جان سے محنت مزدوری کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ میں اولاد کے لیے ہی تو کررہی/ کررہا ہوں ۔درست نہیں ہے ۔اولاد کو مادی چیزوں کے ساتھ ساتھ والدین کی توجہ اور محبت کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔انھیں والدین کے لمس کی خوشبو بھی چاہیے ہوتی ۔انھیں اپنے والدین سے اپنی باتیں کرنے کے لیے وقت اور اس امر کو کرنے کی آزادی بھی چاہیے ہوتی ہے کہ وہ اپنی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی ۔دن بھر کی روداد اپنے والدین کے سامنے گوش گزار کرسکیں بنا کسی ڈر و خوف ۔وہ کہیں بھی کسی سے بھی ڈرتے ہیں ،انھیں کسی کے کسی بھی رویہ برتاؤ سے عجیب محسوس ہوتا ہے تو وہ بلاجھجک اپنے والدین کو اس بات سے آگاہ کرسکتے ہیں ۔اتنا اعتماد اور یقین ان کو ہونا چاہیے کہ ہمارے والدین ہمارے ساتھ ہیں ۔ضرورتیں پوری کرنے سے ذمہ داریاں پوری نہیں ادا ہوسکتی ہیں ۔کچھ ذمہ داریاں ضرورت سے مشروط نہیں ہوتی ہیں۔ انھیں بچوں کو سیکھایا جاتا سمجھایا جاتا ہے ۔روکا جاتا ہے تو کئی مقامات پر بچوں کا حوصلہ بڑھا کر انھیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جاتا ہے ۔
آپ کی اولاد اگر آپ کے لیے قیمتی نہیں ہے نا تو یاد رکھیں وہ کسی اور کے لئے بھی قیمتی نہیں ہے ۔
بالکل ویسے ہی جیسے ہم یہ کہتے ہیں نا کہ جب تک ہم خود سے محبت نہیں کریں گے ،خود کا خیال نہیں رکھیں گے ،خود کے حق کے لیے نہیں بولیں گے ۔خود پر رحم نہیں کریں گے تو دنیا کا کوئی بھی دوسرا شخص ہمارے لیے مخلص نہیں ہوگا جب تک کہ ہم خود کے ساتھ مخلص نہیں ہونگے ۔بالکل اسی طرح جب تک کہ ہم اپنی اولاد کو ضرورتوں کے پورے کرنے کے علاؤہ اپنی حفاظت کرنے ،اچھے اور برے لوگوں کی تمیز اور سیکھ نہیں دیں گے ۔اس وقت تک کہ کوئی بھی اپنا اور غیر ہمارے بچوں کا ذہنی ،جسنی استحصال کرتا رہے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International