از قلم: صائمہ سحر
کیا خوب زمانہ تھا
دل ہمارا،تمھارا تھا
مل بیٹھتے تھے جب
غم بھول جاتے سب
ہنسی تیری
خوشی میری
دل میرا
گھر تمہارا
بے اختیار دل سے اپنے
سنگ تیرے سارے سپنے
دنیا بھولائی تیرے پیار میں
ہر حد پار کی تیرے پیار میں
اپنی خواہش میری نہ رہی تب
نظریں میری ملی تم سے جب
بہت سہانا تھا پیار اپنا
افسوس! نکلا بے وفا یار اپنا
نہ تیری یاد اب باقی
نہ تیرا میرا پیار باقی
جو تھا کل تلک تھا
مگر آج ہم نے محبت چھوڑ دی
تیری یاد دل سے نکال چھوڑی
تو تھا ستم گر
یاد رکھنا تم مگر
جو ہونا تھا ہوا کل
اب ہو گا میرابہتر کل
نہ تیری یاد ہو گی
نہ کوئی فریاد ہو گی
کیونکہ ہم نے تو محبت چھوڑ دی
تیری خواہش بھی دل سے نکال دی
Leave a Reply