ازقلم:مہوش اختر
کسی بھی ملک کی ترقی میں کسانوں کا کردار کثیر جہتی اور نمایاں ہوتا ہے۔ کسان کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ملک کی معاشی ترقی، ماحولیاتی ترقی پائیداری اور سماجی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔ کسان کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتے ہیں۔ وہ خوراک پیدا کرتے ہیں جس سے قوم کے لیے مستقل فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ کسان ملک کی اقتصادی ترقی اور دیہی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ درآمدات کو کم کرنے اور برآمدات کو بڑھانے اور خوراک کی خود مختاری میں اضافہ کرتے ہیں جس سے قومی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے۔
کسان ہمارے ملک کے وہ گمنام ہیروز ہیں، جو غذائی تحفظ کو یقینی بنانے، معاشی ترقی کو فروغ دینے اور دیہی معاش کے تحفظ میں کثیر جہتی کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہ گمنام ہیروز مسائل کا شکار ہیں مگر ان کی فریاد سننے والا اور مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
موجودہ دور میں کسانوں کو درپیش بے شمار مسائل ہیں جن میں سے چند چیلنجز درج ذیل ہیں ۔
1۔موسمیاتی تبدیلیاں،غیر متوقع بارشیں، بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور شدید موسمی واقعات نے فصل کی پیداوار کو متاثر کیا ہے۔
2۔کسانوں کے پاس بروقت اور متعلقہ معلومات تک رسائی کا فقدان
3۔ پانی کی نا کافی فراہمی اور پانی کا ناقص انتظام
4۔مٹی کا کٹاؤ، نمکیات اور غزائیت کی کمی
5۔حکومت سرپرستی کا فقدان اور بڑھتی ہوئی مہنگائی جس کی زد میں پورا ملک ہے لیکن اس نے جس طبقے کو زیادہ متاثر کیا ہے وہ مزدور اور شتکار طبقے ہیں۔
6۔اعلی درجے کی لاگت مثلاً
بیج، کھادیں، کیڑے مار ادویات وغیرہ ، قرضوں اور کریڈٹ پر زیادہ سود
7۔مارکیٹ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ: جس کی وجہ سے کسانوں کو ان کی محنت کا صلہ نہیں ملتا ۔
8۔ڈیجیٹل خواندگی اور ICTsتک محدود رسائی
9۔تنازعات اور سیاسی عدم استحکام
10۔نئی اور جدید ٹیکنالوجیز تک محدود رسائی
وغیرہ شامل ہیں ۔
یہ سب مسائل دنیا بھر کے کسانوں کو متاثر کرتے ہیں اور ان کو درپیش مسائل کی پیچدگی اور دائرہ کار کو اجاگر کرتے ہیں ۔
پاکستان میں کسانوں کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے درج ذیل اقدامات کرسکتے ہیں ۔
1۔حکومت کا ان مسائل کو سنجیدگی سے لینا، مہنگائی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا،کسانوں کو بروقت آسان قسطوں پر سود سے پاک قرض دینا۔
2۔زمینی اصلاحات کے اقدامات اور ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈر کے ذریعے زمین کی مدت مقرر کرنا۔
3۔کسان تنظمیوں کو مضبوط کرنا۔
4۔پیداواری صلاحیت اور کارگردگی کو بڑھانے کے لئے اقدامات کرنا
5۔کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے زرعی مزدور پالیسی نافذ کرنا۔
6۔زرعی تعلیم اور تربیتی پروگراموں تک رسائی
7۔قومی زرعی تحقیق اور ترقیاتی فنڈز قائم کرنا
8۔برآمدی منڈیوں اور تجارتی معاہدوں تک رسائی کو بڑھانا۔
9۔پیدواری صلاحیتوں منافع اور پائیداری کو فروغ دینا ۔
10۔پانی کے استعمال کو بہتر بنانا کے لئے آبپاشی کے نظام کو بحال کرنا۔
وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ۔
ان اقدامات سے ہم کافی حد تک کسانوں کو ان کا جائز حق دلوا سکتے ہیں اور اپنے ان گمنام ہیروز کی مدد کر سکتے ہیں جس کے لئے ہم سب کو مل کر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ ہمارے یہ گمنام ہیروز ان مسائل سے نکل سکیں اور سر اٹھا کے چلنے کے قابل ہو سکیں۔
Leave a Reply