تازہ ترین / Latest
  Wednesday, January 8th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان:: *میرا گاؤں میرے لیے جنت

Articles , / Tuesday, January 7th, 2025

نام ::اختر جامی
میرا دیس میرا وطن عزیز رب تعالیٰ کی طرف ایک تحفہ ہے انعام ہے جسے ہمارے ہزاروں بزرگوں نوجوانوں ماؤں بہنوں نے شہادت کا جام پی کر ہمیں انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے میرا دیس میرے لیے جنت ہے میرا گھر ہے اس میں بسنے والے تمام افراد سے میرا رشتہ ناطہ تعلق ہے وطن پاکستان کے صوبہ پنجاب ڈویژن ساہیوال ضلع پاکپتن تحصیل عارف والا میں واقع ایک گاؤں167/EB جو کہ ضلع پاکپتن اور ضلع وہاڑی کی حدوں کو آپس میں ملاتا ہے آبادی کے لحاظ سے تحصیل کا سب سے بڑا گاؤں
رقبے کے لحاظ زرعی پیداوار نہری پانی کے وسائل کے ساتھ زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں زیادہ تر لوگ مکئی گندم چاول سبزی کی فصل کاشت کرتے ہیں لوگوں کا ذریعہ معاش محنت کش طبقہ جو وطن عزیز میں رہ کر اور کچھ بیرون ملک محنت کرتے ہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ کمیشنر ،وکالت کے عہدوں پر فائز ہیں لوگوں میں پیار ومحبت اخلاص اور میانہ روی کثرت ہے جس کی مثال گاؤں کی ایک ہی مسجد جس کو مسلک کا نام دینا انصافی ہوگی جس کے امام قاری محمد امین رحمۃ اللّٰہ علیہ ایک شخصیت کا نام ہے سنی دیوبندی اہل حدیث سب ایک امام کے پیچھے نماز پڑھتے رہے ساتھ اہلسنت والجماعت کا مدرسہ جو ابھی زیر تعمیر ہے سبھی گاؤں کے لوگ تعاون کرتے ہیں سبھی لوگ محبتیں بانٹنے والے عزت کرنے والے گاؤں کے بزرگ نیک غیرت انسانیت کا نام ہوتے ہیں کچھ لوگ واقع ہی دل عزیز ہوتے بھلائی خیر کے کام میں اچھی سوچ رکھنی اچھا مشورہ دینا دین کا کام انسانیت کی خدمت کرنا ہر شخص کا کام نہیں یہ لوگ چنے ہوتے ہیں رب العالمین کی طرف سے جناب محمد سلیم ڈھلوں ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جس نے انسانیت کی خدمت کے لیے جناح ویلفیئر ڈسپینسری کی بنیاد رکھ کر سیکنڑوں افراد کو علاج فری کی سہولت دی ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی موجودگی میں فری میڈیکل چیک اپ کی سہولت موجود ہے اس کے ساتھ اور بھی فریضہ مسیحائی ادا کر رہے ہیں کچھ لوگ محبتیں بانٹتے ہوئے رخصت ہو جاتے ہیں نام ژندہ رہتا ہے بابا یوسف جٹ (ٹانگے والا) مرحوم حافظ محمود وٹو ڈاکٹر رفیق گجر فراز ڈھڈی اور بھی بہت ساری شخصیات کا نام ژندہ ہے لیکن دنیا میں محبتیں بانٹتے ہوئے رخصت ہو گئے
لیکن اس پر سکون ماحول میں اس جنت نما گاؤں میں جہاں عزت محبت چاہت ہو وہاں کیسے ممکن ہے کہ نفرت نہ ہو کہتے ہیں کہ غدود اپنے ہی جسم کے گوشت والے حصے میں بنتی ہے اگر محبت کرنے والے سارے اپنے ہی ہیں تو نفرت کرنے والے سارے اپنے ہی ہوتے ہیں جن کا کام زہر اگلنا ہوتا ہے کانوں میں یا منہ میں یہ لکھتے ہوئے میرے لیے شرمندگی کا مقام ہے کچھ عناصر نے زہر کا کاروبار کرتے ہوئے نوجوان نسل کو موت کے منہ دھکیل رہے ہیں میرا گاؤں منشیات کا گڑھ بن گیا آئیس افیون چرس کی خرید و فرخت مرکز بن گیا ہے کلو، منوں کے حساب سپلائی ہو رہی ہے نئی نسل کو محفوظ رکھنے کے لیے نقل مکانی کرنے پہ مجبور ہو رہے ہیں اعلیٰ حکام شریک جرم ہیں کہ کھلے عام لوگوں کو زہر فروخت ہو رہا ہے ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ کر غفلت کی نیند سے بیدار ہونے کا نام تک نہیں لیتے نوجوان نسل لڑکے لڑکیاں خواتین بھی اس زہر کا اثر رسوخ ہو گیا ہے فسادات لڑائی جھگڑا تو روز معمول بنتا جا رہا ہے خدا نہ کرے کوئی بڑا سانحہ ہو لڑکوں کا ہائی اسکول جس میں تین سال سے نویں دسویں جماعت کا آغاز نہیں ہو سکا چھٹی ساتویں جماعت سے سکول چھوڑ کر شہر کا رخ کرتے ہیں حکام اعلیٰ سے درخواست ہے کہ اس زہر کے خاتمے کا اعلان جنگ کرے ان تمام کرندوں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے
**


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International