از قلم: ام حبیبہ اصغر(سیالکوٹ)
مریم گھر آنے کے بعد گم سم سی گھوم رہی تھی۔ دادو نے مریم کی اداسی بھانپتے ہوئے پوچھا، “بیٹا! کیوں اتنی مرجھائی ہوئی ہو؟ کیا ہوا ہے؟ کوئی بات ہے، پریشان لگ رہی ہو۔”
مریم نے جواب دیا، “دادو جان، پڑھنے کے باوجود بھی میرے ٹیسٹ اچھے نہیں ہو رہے ہیں۔” مریم کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
دادو نے تسلی دیتے ہوئے کہا، “تو بیٹا، اس میں رونے والی کیا بات ہے؟ کوئی بات نہیں۔ پریشان نہیں ہوا کرو۔”
دادو جان مریم کو گلے لگاتے ہوئے تسلی دے رہی تھیں۔
مریم نے کہا، “آئی لو یو دادو جان! آپ ہمیشہ میری پریشانی بھانپتے ہوئے میرا حوصلہ بڑھاتی ہیں۔”
یہ پیار بھرا لمحہ واقعی دل کو چھو لینے والا ہوتا ہے اور انسان کی ہر تھکن اور پریشانی وتکلیف کو کم کر کے انسان کو پُرسکون کر دیتا ہے
Leave a Reply