Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عوامی مفاد ۔۔۔ ترامیم کا منتظر

Articles , Snippets , / Sunday, November 16th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ

ہر طرف ایک شور مچا ہوا ہے۔ آئین پاکستان میں ترمیم ہو چکی ہے۔ اس پرمختلف میڈیاز پر مباحث کا پروگرام زور و شور سے چل رہا ہے۔ کچھ اس کی حمایت میں لسان تعریف ہیں تو کچھ مخالفت میں غم و غصہ کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ یہ رویہ عمومی طور پر پاکستان میں ہر ترمیم کے ہوتے وقت ضرور بالضرور پیش آتا ہے۔ ہر ترمیم اسی منظر کی تصویر رنگتی ہے، جہاں حکومت وقت کے حامیان کی گردن ہاں میں اور حکومت مخالف اراکین کی گردن ناں میں ہمہ وقت گھومتی نظر آتی رہتی ہے۔ میڈیاز پر بھی یہی گردان ایکشن ری پلے کے طور پر نظر آتی رہتی ہے۔ یہاں بھی مرغوں کی طرح ہر دو طرف کے ترجمانوں کو لڑا کر صرف مزے لئے جاتے ہیں، اور بے نتیجہ بحث فاضل وقت نہ ہونے کا رونا روتے ہوئے سمیٹ دی جاتی ہے۔ ریٹنگ میں اضافہ میڈیائی سیٹھوں کی جیبوں میں آتی دولت سے لگایا جا سکتا ہے۔ ہر دو طرف کا پرانا گھسا پٹا موقف ہوتا ہے۔ جس میں حکومت وقت کی طرف سے ملکی مفاد اور مخالفین کی طرف سے ذاتی مفاد کی گرد اتنی اڑائی جاتی ہے کہ ایک عام آدمی کو تو خبر ہی نہیں ہو پاتی کہ اصل میں ملکی مفاد ہی ذاتی مفاد ہے یا پھر ذاتی مفاد اصل میں ملکی مفاد بن چکا ہے۔ اس سارے  دھول اڑتے ہنگامے میں ہمیشہ کی طرح حکومت ترامیم کر کے شادیانے بجاتی جاتی ہے، اور مخالفین جلد حکومت میں واپس آ کر نئی ترامیم کے ذریعے ان ترامیم کو ختم کرنے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں۔ ویسے آپ بغور دیکھ لیں، ایک عام آدمی کی زندگی ترمیم سے پہلے والے دن اور ترمیم کے بعد والے دن یکساں ہی رہتی ہے، کیونکہ اس کے مفاد کا نا ملکی مفاد والوں کو اندازہ ہے نا ذاتی مفاد والوں کو۔ اب یہی دعا ہے کہ دونوں اطراف کے نمائندے کبھی تو عوامی مفاد میں (جو دراصل ملکی مفاد ہے) میں بھی کسی ترمیم پر یکجا ہو جائیں۔ کوئی ایسی ترمیم بھی قانون کی زینت بن سکے جس سے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں آ جائیں۔ ائک ایسی ترمیم، جس ترمیم سے روز مرہ مشکلات سے نبرد آزما عوام بھی سکون کا سانس لینے میں آسانیاں محسوس کریں۔ جس سے سرکاری دفاتر میں خجل خوار عوام اپنے ماتھے پر بل ڈالے سرکاری عہدیداروں کے رویوں سے شاکی نہ ہوں۔ جس سے سال ہا سال عدالتوں میں انصاف کے حصول میں بھٹکتے سائلین جلد انصاف پا سکیں۔ جس سے ریٹائرمنٹ پر پینشن کے حصول میں جوتیاں چٹخاتے بزرگ ملازمین ریٹائرمنٹ پر بنا دفاتر کے چکر لگائے آسانی سے پینشن پا سکیں۔ جس سے سرکاری پرائس کنٹرول کمیٹیاں اپنی جیبوں کو بھرنے سے زیادہ عوام کی خالی ہوتی جیبوں کو روکنے پر معمور ہوں۔ جس سے خالص اشیاء نہ بیچنے والے قانون کے شکنجے سے نہ بچ سکتے ہوں۔ جس سے رشوت ستانی کی راہیں مسدود کی جا سکیں ۔ جس سے عام آدمی کے جان و مال کی حفاظت زیادہ بہتر انداز میں کی جا سکے۔ جس سے معمولی تنخواہوں میں بھاری یوٹیلٹی بلز کی ادائیگیاں کرنے کی سوچ خودکشیاں کرنے میں تبدیل ہونے سے روکی جا سکیں۔ جس سے زندگی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ہر لمحے موت کی قیمت پر نہ بیجی جا سکے۔ ایسی ترامیم جس پر بحث کہ گنجائش نہ ہو۔ جن ترامیم  پر پاکستان کا ہر شخص متفق ہو ۔ جس پر بحث مخالفین کے درمیان اونچے شور میں بے مقصد انجام پر نہ ختم ہو۔ ایسی ترامیم جس سے بلا تفریق امیر و غریب ہر کسی پر پاکستان کا قانون یکساں لاگو کیا جا سکے۔ کیا ایسی ترامیم حکومت وقت یا حکومت مخالف کسی کے پاس زیر غور ہے؟ ایک جواب تو یہ بھی ہے کہ پاکستان کے آئین میں ایسے کئی قوانین موجود ہیں، جو عام آدمی کی زندگی کی آسانی کی ضمانت دیتی ہیں ، لیکن کیا ان قوانین کی موجودگی سے عام آدمی کی زندگی آسان ہو پا رہی ہے؟۔ ترامیم تو قانون کو بہتر بنانے کے لئے ہی کی جاتی ہیں۔ جیسے اب تک پاکستان کے آئین میں کی گئی 27 ترامیم پہلے سے موجود قوانین کو مزید بہتر اور مزید سلیس تشریح کرنے کے لئے کی جاتی رہی ہی ۔ قوانین میں موجود سقم کو دور کرنے کے لئے کی جاتی رہی ہیں۔ کچھ وضاحتوں کو قانون بنانے کے لئے کی جاتی رہی ہیں، تو پھر ان قوانین میں ترامیم کیوں نہیں کی جاتیں جو عوامی مفاد میں ہونے کے باوجود پوری طرح عوامی مفاد کا تحفظ نہیں کر پا رہی ہیں؟۔ ان قوانین کو زیادہ سلیس اور آسان الفاظ میں عام آدمی تک کیوں نہیں پہنچایا جا رہا؟ ان پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کو سزائیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟۔ کتنے سال گزر گئے قانون بنے، مگر عام آدمی کی زندگی آسان کیوں نہیں ہو پا رہی۔ جناب آپ اپنی ترامیم کیجئے۔ وہ حکومت وقت کے لئے ملکی مفاد میں ہوں یا حکومت مخالف کے لئے ذاتی مفاد میں، لیکن مل کر ایسی ترامیم بھی کیجئے جو عوامی مفاد میں ہوں۔ جس سے پاکستانی عوام کی زندگیاں آسان ہو سکیں، اور وہ پوری تندہی، پوری لگن، پوری جانفشانی اور مکمل سکون کے ساتھ پاکستان کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International