Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عیدکی خوشیاں

Articles , Snippets , / Friday, March 28th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

اللہ تعالی نےمسلمانوں کو خوشی منانے کے لیےدو عیدیں دی ہیں۔عیدین کے دن ہر مسلمان خوشی مناتا ہے۔دوسری قوموں کے افراد بھی خوشیاں مناتےہیں اور مسلمان بھی خوشیاں مناتے ہیں،لیکن اسلام نے مسلمانوں کو ایک حد کے اندر خوشی منانے کی اجازت دی ہے۔عید الفطر اور عید الاضحی عالم اسلام کے دینی تہوار ہیں۔ہمیں بھی خوشی منانی چاہیےلیکن اسلامی تعلیمات کو مدنظر رکھ کر ہی خوشی منائی جائے تو تسکین بھی زیادہ ملتی ہے اور اللہ تعالی کی رضا بھی حاصل ہوتی ہے۔ہر مسلمان حسب توفیق اچھے اور بہترین کپڑے،جوتےوغیرہ پہنتے ہیں۔گھروں میں بہترین پکوان پکتے ہیں۔ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دی جاتی ہے،مبارک باد دینے اور گلے لگانے سےاکثر گلے شکوے دور ہو جاتے ہیں۔دنیا کے بہت سے علاقوں میں مسلمان عیدکےدن ایک دوسرے کے گھروں میں بھی آتے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے گھروں سے چند لقمےیا مٹھائی کھانےسےمحبتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔افسوس کی بات ہے کہ اب آنے جانے کا سلسلہ تقریبا ختم ہونے والا ہے،اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے۔کچھ دیہاتی علاقوں میں یہ رواج اب بھی چل رہے ہیں۔
عید کے دن جائز حد تک خوشیاں منانی چاہیے۔ایک حدیث کے مطابق،ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ تشریف لائے،حالانکہ میرے پاس انصار کی دو بچیاں(اشعار)ترنم کے ساتھ پڑھ رہی تھیں جن میں اس بہادری کا ذکر تھا جو انصار نے جنگ بعاث میں دکھائی تھی۔آپ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ یہ مغنیہ نہ تھیں۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطانی باجہ؟اور یہ عید کے دن کی بات ہے۔آپ صلی اللہ علیہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔اے ابوبکر!ہر قوم کے لیے ایک خوشی کا دن ہوتا ہے اوریہ ہماری خوشی کا دن ہے۔(بخاری)اس حدیث سےعلم ہوتا ہے کہ شرعی حد کے اندر مسلمانوں کو عید منانے سے روکا نہیں گیا،بلکہ جائز طریقے سے خوشیاں منانے کا حکم دیا گیا ہے۔اگر کوئی سمجھتا ہے کہ خوشی منانا غلط ہے تو اس کو اسلام کا مطالعہ کرنا چاہیے۔اس طرح خوشی منانا جس سے دوسروں کو تکلیف ہویا خوشی کااظہارجاہلانہ طریقے سے کرنا،تو یہ ممنوع ہے۔عید کو اللہ تعالی کا انعام سمجھا جائے۔ایک حدیث کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،بے شک ہر قوم کی عیدہےاوریہ(عیدالفطراورعیدالاضحی)ہماری عیدیں ہیں۔(بخاری)
عید کے دن غسل کرنا چاہیے،اچھے اوربہترین کپڑے پہن کر خوشبو بھی لگائی جائے۔نمازعید پڑھنے کے بعد ایک دوسرے کو مبارک باد بھی دینی چاہیے۔اسلام نے فطرانہ کا بھی حکم دیا ہے۔صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنے کا حکم ہے۔ایک حدیث کے مطابق ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ صدقہ الفطر لوگوں کی نماز عید کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کیاجائے(مسلم)صدقہ فطر کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ایک حدیث کے مطابق،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”اللہ تعالی نے فطرانہ عید کی نماز سے پہلے اس لیے فرض کیا ہے کہ روزہ داروں سے روزہ کی حالت میں جو غلطیاں،بےہودہ اور فحش باتیں ہوئی ہوتی ہیں صدقہ فطر روزہ دار کو ان گناہوں سے پاک کر دیتا ہے”(ابن ماجہ)فطرانہ غریب اور مساکین کا حق ہے اور یہ حق دے کر ان کو بھی خوشیاں منانے کاموقع ملتا ہے۔فطرانہ کے علاوہ بھی مدد کر کے دوسروں کو خوشی میں شریک کیا جا سکتا ہے۔بہت سے افراد سفید پوشی کی وجہ سے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے،ان کی مدد کرنا،اسلامی تعلیمات کے مطابق بہت ہی احسن عمل ہے۔کئی غریب چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں،اگر اللہ تعالی نے آپ کو اتنا دیا ہے کہ دوسروں کو شامل کر سکتے ہیں تو ان کوبھی خوشیوں میں شریک کر لیا جائے۔پڑوسیوں یا محلے میں نظر دوڑا کر پریشان حال لوگوں کی مدد کی جائے۔کپڑوں کا جوڑا یا جوتیوں کا ایک جوڑا دےکر کسی کی خوشیوں کو دوبالا کیا جا سکتا ہے۔مہنگائی کے اس دور میں کئی گھرانے بے بسی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں،ان کو راشن یادیگر کھانے پینے کی چیزیں خرید کر دی جائیں تو ان کی خوشیاں بھی بڑھ سکتی ہیں۔پوری دنیا کے مسلمان کوشش کرتے ہیں کہ اس دن اچھے اچھے کھانے پکائے جائیں،کسی پڑوسی یا محلے میں غرباء کوکھانے کے لیے کچھ دے کر اللہ کی رضا حاصل کی جا سکتی ہے۔کم از کم کسی کو ایک کلو گوشت ہی خرید کر دے دیا جائے۔مٹھائی اور پھل بطور تحفہ حقداروں کو دینےچاہیے۔اگر کوئی امیر بھی ہےتو اس کو تحفہ کے طور پر کچھ دیا جا سکتا ہےکیونکہ تحفہ دینے سے رنجشیں ختم ہوتی ہیں اور محبتیں بڑھتی ہیں۔
خوشی اگر جائز طریقے سے منائی جائےتو بہتر ہے لیکن خوشی اگر اس طرح منائی جائے جس سے دوسروں کو تکلیف ہویا فضول خرچی ہو رہی ہو،ایسی خوشی منانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔بعض افراد عید کاچاند نظرآتےہی ہوائی فائرنگ شروع کر دیتے ہیں۔ہوائی فائرنگ سےکوئی زخمی ہونےکےعلاوہ مر بھی سکتا ہے۔اس طرح ہوائی فائرنگ سےگریز کرنا چاہیے۔چھوٹے بچے بارودی پٹاخے پھوڑتے ہیں اور یہ زیادہ خطرناک نہیں ہوتے لیکن پھر بھی جانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔یہ پٹاخے جب پھٹتے ہیں تودہشتناک آوازسنائی دیتی ہے جس سےمریضوں کے علاوہ چھوٹے بچے بھی ڈر جاتے ہیں۔ویسے بھی بٹاخے پھوڑنا فضول خرچی ہے۔ہمیں عید کی خوشیاں مناتے وقت دوسروں کی تکالیف کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ہندو ہولی پر رنگ پھینکتے ہیں اور ان کے عقیدے کے مطابق درست کام ہے،لیکن وہ دوسرے مذاہب کے افراد پر رنگ پھینک دیتے ہیں جس سےدوسروں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ہم خوشیاں ضرورمنائیں اور دوسروں کو بھی شامل کریں لیکن اس بات کا خیال رکھا جائے کہ دوسروں کوتکلیف محسوس نہ ہو۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International