Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عید الاضحیٰ – قربانی، اطاعت اور روحانی پاکیزگی کا عظیم تہوار

Articles , / Thursday, June 5th, 2025

rki.news

تحریر ثمینہ علی

عید الاضحیٰ اسلامی سال کا ایک نہایت مقدس اور بابرکت دن ہے، جسے دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان ہر سال ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو عقیدت اور جذبے سے مناتے ہیں۔ اس دن کی اہمیت صرف خوشیوں اور تہوار تک محدود نہیں بلکہ یہ دن ایک پیغام ہے، ایک سبق ہے، جو ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بے مثال قربانی کی یاد دلاتا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے خواب میں حکم دیا کہ وہ اپنے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کریں۔ یہ ایک ایسی آزمائش تھی جو انسانی جذبات، والدین کی محبت اور ایمان کی انتہا کو آزما رہی تھی۔ مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بلا عذر اللہ کا حکم مانا، اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھی صبر اور رضا کا مظاہرہ کیا۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کی قربانی کے لئے گلے پر لیے چھری چلائی، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل کی جگہ اللّٰہ تعالیٰ ایک مینڈھا بھیج دیا اور اس عمل کو پسند کیا اور قیامت تک کے لیے سنت بنا دیا۔

عید الاضحیٰ کا گہرا تعلق اسلام کے اہم رکن، حج، سے بھی ہے۔ ہر سال لاکھوں مسلمان مکہ مکرمہ کا رخ کرتے ہیں اور حضرت ابراہیم، حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہم السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مناسک حج ادا کرتے ہیں۔ وہ مسلمان جو حج پر نہیں جا سکتے، وہ اپنے گھروں میں نماز عید ادا کرتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں تاکہ وہ بھی روحانی طور پر اس عمل کا حصہ بن سکیں۔

قربانی صرف ایک جانور ذبح کرنے کا نام نہیں بلکہ اس کا مطلب ہے اللہ کی رضا کے لیے اپنی پسندیدہ چیزوں کو چھوڑ دینا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ “اللہ کو نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے”۔ قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں اپنے نفس، اپنی خواہشات، اور اپنے تکبر کو بھی قربان کرنا چاہیے۔ اصل قربانی یہ ہے کہ انسان اپنے دل کو اللہ کی محبت اور اطاعت سے بھر دے۔

عید الاضحیٰ سے ہمیں پیغام ملتا ہے کہ ہم اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھیں۔ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: ایک حصہ اپنے لیے، ایک حصہ رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے، اور ایک حصہ محتاجوں اور ضرورت مندوں کے لیے۔ یہ تقسیم صرف سماجی انصاف کا مظہر نہیں بلکہ دلوں میں ہمدردی، احساس اور اتحاد پیدا کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔

عید کا دن نماز عید سے شروع ہوتا ہے۔ مسلمان ایک جگہ جمع ہو کر عید کی نماز ادا کرتے ہیں، خطبہ سنتے ہیں، اور پھر ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں۔ یہ مناظر اسلامی برادری کے اتحاد، یگانگت، اور محبت کی علامت ہوتے ہیں۔ امیر و غریب، چھوٹے بڑے، سب ایک صف میں کھڑے ہو کر اللہ کے حضور جھکتے ہیں۔

عید الاضحیٰ ہمیں یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم خود سے کچھ اہم سوالات کریں۔ کیا ہم بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح اللہ کے ہر حکم پر لبیک کہنے کو تیار ہیں؟ کیا ہم اللہ کے راستے میں اپنی خواہشات اور مفادات کو قربان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں؟ کیا ہم واقعی اپنے دل کو اس قدر پاک کر چکے ہیں کہ وہ اللہ کی رضا کا آئینہ بن سکے؟

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل عید تب ہے جب ہم اپنی روح کو گناہوں سے پاک کریں، دل کی نفرتوں کو ختم کریں، اور اپنے رب سے تعلق کو مضبوط کریں۔ قربانی ہمیں صبر، استقامت، اطاعت اور قربِ الٰہی کا سبق دیتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کی قربانیاں قبول فرمائے، ہمارے دلوں کو اخلاص اور تقویٰ سے بھر دے، اور ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسے ایمان اور یقین کا مالک بنا دے۔ عید الاضحیٰ کا دن محض ایک مذہبی تہوار نہیں بلکہ ایک روحانی بیداری ہے، جو ہمیں ہر سال یاد دلاتی ہے کہ اللہ کا راستہ قربانی، اطاعت، اور محبت کا راستہ ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International