جب اہلِ شوق کے دل میں محبت رقص کرتی ہے
پرندے چہچہاتے ہیں عبادت رقص کرتی ہے ۔۔۔
کوئی جب چھوڑ جانے کی ہمیشہ بات کرتا ہے
تو پھر میری محبت میں اذیت رقص کرتی ہے ۔۔۔۔۔
کبھی یہ دل کسی سے پیار کرنے کو اگر سوچے
یہی سچ ہے مرے اندر شرارت رقص کرتی ہے ۔۔۔۔
قبیلے سے اگر میری نہیں بنتی اسے کہنا ۔
مرے جذبوں میں لگتا ہے بغاوت رقص کرتی ہے ۔۔۔۔
مرے پاؤں میں کچھ آبلے پڑنے ہی والے ہیں
میرے حصے میں جو بھی ہے شرافت رقص کرتی ہے ۔ ۔۔۔۔
میں تجھ کو چھوڑ سکتی ہوں مگر یہ کر نہیں سکتی
میرے جذب جنوں میں بھی شرافت رقص کرتی ہے ۔۔۔۔
تمہیں انسانیت کا درس دینا ہی پڑے گا اب
تمہارے پاس لگتا ہے کہ دولت رقص کرتی ہے ۔۔۔۔
میں تمثیلہ اسے اک دن بھلا کر درد سہہ لوں گی
مرے دل میں کئی دن سے عداوت رقص کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔
تمثیلہ لطیف
Leave a Reply