وہ اجنبی تھا لیکن ، وہ بے خبر نہیں تھا جو شریک تھا سفر میں ، میرا ہم سفر نہیں تھا
میرے ساتھ بھی وہ رہ کے، میرے دل میں وہ نہیں تھا میری نظر میں تھا وہ ، نور نظر نہیں تھا
قدموں میں میرے دنیا ، رکھنے کا تھا ارادہ سب سے وہ چھین لیتا، اتنا جگر نہیں تھا
خوشبو ، ہوا اور بادل، وہ گاؤں کے نظارے ہم نے نہ مڑ کے دیکھا، تو جو ادھر نہیں تھا
فرزانہ دیکھو اس کو، روتا ہے خالی گھر میں لگی بد دعا وہ اس کو ، جس میں اثر نہیں تھا فرزانہ صفدر ۔ ٹورنٹو
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.
© 2024 Rahbar International
Leave a Reply