اپنی دھن پر فلک سب کو نچاتا ہے
اپنی مرضی سے اس جا کون آتا ہے
کون اس کی کرے گا فکر تیرے بعد
بس اسی بات پر آنسو بہاتا ہے
اس کو حاصل نہیں اتنا بھی جتنا وہ
دھوپ میں زندگی کی خوں جلاتا ہے
شکر کیا چیز ہے ؟ نعمت کسے کہتے؟
بھول کر ، خود کو وہ خالق بتاتا ہے
حرمتِ لفظ ایسے ہے گھٹا دیتا
بات گہری وہ بہروں کو سناتا ہے
ہاتھ اپنے اٹھاتا ہوں دعا کو اور
آسماں روز مجھ کو آزماتا ہے
تم سبب جانتے ہو اشک بہنے کا
وہ تو پاگل ہے یونہی مسکراتا ہے
نسیم اشک
جگتدل ،24 پرگنہ (شمال) ،مغربی بنگال
Leave a Reply