تم سے مل کر یہ ہم نے جانا ہے
تم سے ناتا کوئی پرانا ہے
دور دنیا سے خود کو کر لیں گے
تم کو اپنے قریب لانا ہے
میں فلک تک چلوں گی سنگ ترے
تجھ کو بس اک قدم بڑھانا ہے
تیرا ملنا بڑا ہی مشکل ہے
خواب لیکن بڑا سہانا ہے
یہ تو طے تھا کہ مجھ کو رونا ہے
تیرا ملنا تو اک بہانہ ہے
یہ جو میرا غرور ہے اس کو
تیری بانہوں میں ٹوٹ جانا ہے
جن سے چہرے گلاب ہوتے ہیں
ان بہاروں کو پھر سے لانا ہے
کیوں یہ فرزانہ بات سمجھی نہیں
کون رکتا ہے جس کو جانا ہے
شاعرہ : فرزانہ صفدر ۔ کینیڈا
Leave a Reply