بشر وہ ہے کہ جس پر آدمیّت رشک کرتی ہے
عقیدہ رشک کرتا ہے عقیدت رشک کرتی ہے
بتائیں کیا فرشتو ! ہم تمہیں خود اپنے بارے میں
شریعت اور رسالت پر نبوّت رشک کرتی ہے
ہمیں نے علم و عرفاں کی بدولت عزتیں پائیں
ہمی انسان ہیں وہ ، جن پر رفعت رشک کرتی ہے
سنا ہے حشر میں انصاف ، منصف کرنے والا ہے
وہ عادل ہے کہ جس پر قدر و قدرت رشک کرتی ہے
تمھاری شاعری میں ذائقہ تو شہد جیسا ہے
بصیرت اور بصارت پر ، سماعت رشک کرتی ہے
وفا ایسی نبھائی ہم نے تمثیلہ کہ اب ہم پر
وجاہت رشک کرتی ہے ، جسارت رشک کرتی ہے
شاعرہ تمثیلہ لطیف
Leave a Reply