اگر جانا ضروری ہے چلے جاؤ اجازت ہے
مری چاہت ، مری الفت کو ٹھکراؤ ، اجازت ہے
چلے جاؤ ہمیشہ کے لئے روکا ہے کب میں نے
ستم بھی یہ مرے دل پر اگر ڈھاؤ اجازت ہے
حقیقت میں نہیں آنا ، تو خوابوں ہی میں آ جاؤ
شبِ ہجراں میں مجھ کو تھوڑا تڑپاؤ ، اجازت ہے
سنو اے پرکشش آواز کے مالک سنو ٹھہرو
مری غزلیں جہاں بھی دل کرے گاؤ اجازت ہے
تمھاری انجمن میں آگئی مہمان بن کر میں
سو ، گل باری کرو یا سنگ برساؤ اجازت ہے
جو دے سکتے ہو کچھ مجھ کو تو دل کی ہی دوا دے دو
وگرنہ لوٹ جاؤ اے مسیحاؤ اجازت ہے
سنو ، چپ کیوں ہو تمثیلہ ! اداسی کیوں ہے چہرے پر
گل و لالہ کی صورت آج مسکاؤ اجازت ہے
شاعرہ تمثیلہ لطیف
Leave a Reply