*شاعرہ: پارس کیانی*
یہ اب کے آیا ہے سال کیسا
کہو تو دل میں، ملال کیسا
تمہارے آگے ہوئی ہے ارزاں
یہ جاہ کیسی، جلال کیسا
میں بچتے بچتے اُلجھ گئی ہوں
بچھایا تم نے، یہ جال کیسا
وہ آئے کب اور جُدا ہوئے کب
تھا ہجر کیسا، وصال کیسا
میں مر چکا ہوں تو میرے یارو!
زمیں پہ اب یہ، وبال کیسا
ادھر تو حافظ مقیم ہیں سب
توکون کافر، دجال کیسا
وہ چاہتیں بھی مِٹی ہیں کیسے
پڑا ہے اب کے، یہ کال کیسا
تمہاری چاہت نہ تھی ہماری
تو حزن کیسا، ملال کیسا
وہ آ کے پارس چلا گیا ہے
تو خواب کیسا، خیال کیسا
🌸🌸🌸🌸🌸
Leave a Reply