تازہ ترین / Latest
  Friday, January 10th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

غزل

Poetry - سُخن ریزے , / Friday, January 10th, 2025

خدا جانے کہ کیوں جرات کا پیکر ٹوٹ جاتا ہے
یہ طوفاں اشک کا پلکوں پہ آکر ٹوٹ جاتا ہے

ہو بوسیدہ تو پھر بازو سے وہ پر ٹوٹ جاتا ہے
کہ جس کی ضرب سے زندان کا در ٹوٹ جاتا ہے

حقیقت کیا حباب آرزو کی روبرو اسکے
جو سطح ِ آب پر آتے ہی اکثر ٹوٹ جاتا ہے

مجھے مرکوز رکھنی ہے توجہ ایک نکتے پر
مسخر قلب ہوجائے تو لشکر ٹوٹ جاتا ہے

سبق دیتا ہے یہ پانی کا دھارا اہلِ دانش کو
کہ ہو جہدِ مسلسل گر تو پتھر ٹوٹ جاتا ہے

کبھی اوسان ہوجاتے ہیں سلب اک حبل ساحر سے
کبھی ایمان کی قوت سے خیبر ٹوٹ جاتا ہے

بتاتا ہے وہ ٹوٹے خواب کی تعبیر یہ اکثر
کہ خود آذر کے ہاتھوں سے بھی پیکر ٹوٹ جاتا ہے

گھروندے بیٹیاں تعمیر کرلیتی ہیں مٹی سے
مگر اک باپ جو اندر ہی اندر ٹوٹ جاتا ہے

اثرانداز ہوجاتا ہے یہ پرواز پر اسکی
پرندے کا اگر اک آدھ جو پر ٹوٹ جاتا ہے

یہ جاکر پوچھ لو معمار کو تعمیر سے پہلے
بنا بنیاد کے جیسا بھی ہو گھر ٹوٹ جاتا ہے

مری نظروں کو ہے مطلوب اک تنویر دردانہ
کہ محرومی سے پندار شناور ٹوٹ جاتا ہے

غضب موجوں کا بس وسط سمندر ہی میں ہوتا ہے
مگر سرکش کا سر ساحل پہ آکر ٹوٹ جاتا ہے

شاعرہ تمثیلہ لطیف


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International