اپنے ماضی کے غم بُھلا بیٹھے تم جو دل میں ہمارے آ بیٹھے
پھل نظر آئے ، ڈالی ڈالی پر جب پرندے شجر پہ آ بیٹھے
عمر بھر ہاتھ اب نہ چھوڑیں گے آپ کی ہم ، قسم جو کھا بیٹھے
اوڑھ کر ہم دھنک کے رنگوں کو اپنے سر پر ردا سجا بیٹھے
مسکراتا ہے اس میں عکس اُن کا جب بھی ہم ، لے کے آئنہ بیٹھے
ڈوب جانے کے خوف سے کچھ لوگ نا خدا کو ، خدا بنا بیٹھے
تم پہ کس کو یقیں ہو تمثیلہ کیوں قسم بے وفا کی کھا بیٹھے !
تمثیلہ لطیف
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.
© 2025 Rahbar International
Leave a Reply