کل کا ساماں ہے دانے دانے میں
منہمک رہ شجر لگانے میں
پھر سے ملنے کا تھا جہاں امکان
موڑ آیا نہ وہ فسانے میں
کس نتیجے پہ آپ پہنچے ہیں
کٹ گئی عمر آزمانے میں
عین ممکن ہے رُت بدل جائے
کیا ہے نقصان مسکرانے میں
کچھ بنانے کی کب ہوئی توفیق
رہ گئے نقش ہی مٹانے میں
ڈھونڈ مت انبساط کے تنکے
کچھ نہیں دل کے آشیانے میں
دور بینی نہیں تو رہ چُپ چاپ
کچھ بگڑتا ہے کچھ بنانے میں
کاش خود کو بھی دیکھتے راغبؔ
رہ گئے انگلیاں اٹھانے میں
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply