Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غزل

Poetry - سُخن ریزے , Snippets , / Sunday, January 26th, 2025

بظاہر جتنے بھی میرے یہاں غمخوار بیٹھے ہیں
زباں پر طنز کی لیکر وہی تلوار بیٹھے ہیں

وہ کر کے زندگی اپنی بڑی دشوار بیٹھے ہیں
بجائے پھول کے جو لوگ لیکر خار بیٹھے ہیں

مسیحائی ذرا کر دے تو چھو کر اپنے ہاتھوں سے
تری فرقت میں ہم کب سے یہاں بیمار بیٹھے ہیں

گری دیوار تو سلجھی مرے ہی قتل کی گتھی
مرے قاتل تو گھر میں ہی پسِ دیوار بیٹھے ہیں

دلوں میں نفرتیں پیدا ہوئیں ہیں جن کو پڑھ پڑھ کر
لئے ہاتھوں میں ہم اب بھی وہی اخبار بیٹھے ہیں

گلے ملنا تو میں بھی چاہتا ہوں بھائیوں سے پر
چھپا کر آستینوں میں وہ خنجر یار بیٹھے ہیں

انھیں حاصل ہوئے بنگلے انھیں حاصل ہوئیں کاریں
غریبوں کے جو گھر کر کے میاں مسمار بیٹھے ہیں

یہ گھر کی بات ہے گھر ہی میں رہ جائے تو اچھا ہے
تماشا دیکھنے کو ورنہ سب تیار بیٹھے ہیں

زباں تک کھولنے کب دی کسی کو سامنے اپنے
جھکائے سر جو اب عاطفؔ سرِ بازار بیٹھے ہیں

ارشاد عاطفؔ احمدآباد انڈیا


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International