ثانیہ زہرہ
تعلیم :ایم ،ایس ،سی
عمر25
غیر شادی شدہ
. آپ کے نزدیک ذہنی صحت کی سب سے بڑی علامت کیا ہے اور ہمارے معاشرے میں لوگ اسے کس حد تک سنجیدہ لیتے ہیں؟
جواب:انسان کی ذہنی صحت اس کی سوچ،احساسات اور رویے پر اثرانداز ہوتی ہے اگر ایک انسان اپنی روزمرہ زندگی کی مشکلات کو حل کر لیتا ہے کسی بھی مشکل کی وجہ سے دباؤ اور بے چینی کا شکار نہیں ہوتا تو وہ ذہنی طور پر صحت مند ہے اگر وہ کسی مسئلے کو حل نہ کر سکے مایوسی یا تناؤ کا شکار ہو تو وہ انسان کی ذہنی صحت پر برا اثر ڈالتی ہیں انسان نفسیاتی مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے دن بہ دن نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے لوگوں کو اس کے متعلق آگاہی مل رہی ہے اور لوگوں کا رجحان بڑھ رہا ہے
2. پاکستان میں ذہنی صحت کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں، آپ کے خیال میں اس کی بنیادی وجوہات کیا ہیں؟
جواب: پاکستان میں ذہنی مسائل کی وجوہات میں نفسیاتی اور معاشرتی عوامل کا کردار سب سے زیادہ ہے مہنگائی میں اضافہ،مایوسی نوجوانون کو نوکریاں نہ ملنا،مستقبل کی پریشانی ،احساس کمتری لوگوں کی ذہنی صحت پر برا اثر ڈال رہے ہیں
3. کیا ذہنی بیماریوں کو صرف دوائیوں سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے، یا اس میں نفسیاتی مشاورت اور دیگر طریقے بھی کارگر ثابت ہوتے ہیں؟
جواب: ذہنی بیماریوں کو ادویات کے ساتھ ساتھ مشاورت اور دیگر طریقوں سے بھی ٹھیک کیا جا سکتا ہے بہت سے مسائل کا حل سائیکو تھراپی اور مشاورت کے ذریعے نکلتا ہے اور ان مسائل کی وجوہات نفسیاتی ہوتی ہیں مثلاً آمدن میں کمی کی وجہ سے پریشانی ،مستقبل کی پریشانی وغیرہ
نفسیات اور جدید معاشرتی مسائل پر:
4. ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا کا نفسیاتی صحت پر کیا اثر پڑ رہا ہے، خاص طور پر نوجوانوں پر؟
جواب:سوشل میڈیا کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہیں سوشل میڈیا ہمارے نوجوانوں کی ذہنی ،نفسیاتی اور روحانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے بہت سے نوجوانوں کو پورن ایڈکشن یعنی فحش ویڈیوز دیکھنے کی عادت پڑ چکی ہے جو ان کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے وہ تنہائی پسند کرتے ہیں اور بہت سی بری عادات کا شاکر ہو جاتے ہیں
5. میاں بیوی کے درمیان نفسیاتی ہم آہنگی کیسے پیدا کی جا سکتی ہے اور کن باتوں سے ازدواجی تعلقات متاثر ہوتے ہیں؟
جواب:میاں بیوی کے درمیان رشتے کو مضبوط کرنے کےلئے ایک دوسرے کی نفسیات کو سمجھنا بہت ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے ایک دوسرے کو وقت نہ دینے ،محبت و پیار میں کمی اور ضروریات کا خیال نہ رکھنے سے ازدواجی تعلقات متاثر ہوتے ہیں ۔
6. والدین اور بچوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور تنازعات کو کم کرنے کے لیے آپ کیا تجاویز دیں گی؟
جواب:والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں ان کے ساتھ دوستوں کی طرح پیش آئیں اور بچے کو ایک مکمل انسان سمجھتے ہوئے برتاؤ کریں ان کی باتوں پر دھیان دیں
پیشہ ورانہ اور ذاتی تجربات پر:
7. نفسیات کے میدان میں کام کرتے ہوئے آپ کو سب سے زیادہ چیلنجنگ کیس کون سا ملا، اور آپ نے اسے کیسے حل کیا؟
جواب : بہت سے کیسز سامنے آئے ایک کیس شیئر کرنا چاہوں گی میرا ایک کلائنٹ جوکہ آٹھ سال سے ڈپریشن کے مرض میں مبتلا تھا آٹھ سال ادویات کا استعمال کیا پاکستان میں مختلف شہروں میں علاج کرواتا رہا جب ادویات لیتا ٹھیک رہتا چھوڑ دیتا دوبارہ مسئلہ بن جاتا میرے لیے شروع میں اس کیس کو دیکھنا مشکل تھا لیکن کیس ہسٹری ،اسسمنٹ کے بعد اندازہ ہوا اس کو ادویات کی بجائے مشاورت کی ضرورت تھی اس کو اپنی سوچ کو بدلنا تھا جوکہ سائیکو تھراپی کے ذریعے ممکن تھا ہم نے سیشیز کا آغا کیا وہ انسان 10 سے 11 سیشن لینے کے بعد صحت یاب ہو گیا
8. آپ کے خیال میں پاکستان میں نفسیات کو بطور پیشہ اختیار کرنے کے کیا امکانات ہیں، اور اس میدان میں نوجوانوں کے لیے کیا مواقع موجود ہیں؟
جواب:جیساکہ آج کل ہر دوسرے سے تیسرا انسان نفسیاتی امراض میں مبتلا ہے نفسیاتی مسائل کے حل کے لیے بہت سے ادارے بنائے جارہے ہیں جس میں ماہر نفسیات کام کر رہے ہیں اور بھی بہت سے شعبوں میں ماہر نفسیات لوگوں کی ذہنی صحت کے لیے خدمات سر انجام دے رہے ہیں
ذہنی صحت سے متعلق آگاہی اور مستقبل کی حکمت عملی پر:
9. پاکستان میں ذہنی صحت کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے آپ حکومت اور میڈیا کو کیا تجاویز دینا چاہیں گی؟
جواب: حکومت کو چاہیے کہ ہر شہر میں سرکاری ادارے قائم کرے جوکہ مینٹل ہیلتھ کے نام سے ہوں جس میں لوگوں کے نفسیاتی مسائل کا مفت علاج کیا جائے اور ان کی رہنمائی فرمائی جائے ہسپتالوں میں کیمپ کا انعقاد کیا جائے جس میں لوگوں کو ان مسائل کے متعلق آگاہی ملے
10. آپ کے نزدیک ذہنی سکون حاصل کرنے کے سب سے مؤثر طریقے کیا ہیں، اور عام انسان اپنی روزمرہ زندگی میں انہیں کیسے اپنا سکتا ہے؟
جواب:اپنے آپ کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں مستقبل اور ماضی کے بارے میں زیادہ نہ سوچیں بلکہ حال پر توجہ دیں آپ کو ابھی کیا کرنا ہے آج کا کام کل پر نہ چھوڑیں ہر کام کا وقت بنائیں اور اچھے لوگوں میں اٹھیں بیٹھیں
Leave a Reply