ختم ہو جائے لڑائی بیچ میں
اِس لیے پڑتا ہوں بھائی بیچ میں
بیچ میں کیسے کہانی رہ گئی
آگئی کیسے جدائی بیچ میں
درمیاں دریا ضرورت کا رہا
رہ گئی ساری کمائی بیچ میں
بھائی بھائی کو جھگڑتا دیکھ کر
آگیا دشمن کا بھائی بیچ میں
ہر طرف ہے تیری یادوں کا ہجوم
اور میری چارپائی بیچ میں
دید سے تیری افاقہ ہے بہت
روک مت دینا دوائی بیچ میں
کر رہے ہو تم سفر سوئے بہشت
دیکھنا دنیا ہے بھائی بیچ میں
رہ گئی مبہم سی راغبؔ داستاں
گر گئی تھی روشنائی بیچ میں
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply