عکس سارے آئینوں میں بٹ گئے خواب میرے کرچیوں میں بٹ گئے
جو بنائے مَیں نے خوابوں کے محل اُس کے حصے دوستوں میں بٹ گئے
حق کا رستہ چھوڑ کر پایا ہے کیا؟ نُور سارے ظُلمتوں میں بٹ گئے
ہوگئے بے مول جو انمول تھے اونی پونی قیمتوں میں بٹ گئے
زر کے پیچھے بھاگنے سے کیا ہُوا؟ چین کھویا آفتوں میں بٹ گئے
زِندگانی کم ہے چاہت کے لیے لوگ کیسے نفرتوں میں بٹ گئے
دِہر میں خانمؔ خُدا ہی آسرا میرے اپنے دُشمنوں میں بٹ گئے
فریدہ خانم ، لاہور ، پاکستان ۔
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.
© 2025 Rahbar International
Leave a Reply