Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غزل

Poetry - سُخن ریزے , / Friday, March 21st, 2025

حقیقت یاد رہتی ہے ، فسانے بھول جاتی ہوں
میں دل میں رکھ کے یادوں کے خزانے ، بھول جاتی ہوں

وہ تیری یاد کے جگنو ، وہ تیری پیار کی باتیں
شبِ تنہائی میں موسم پرانے ، بھول جاتی ہوں

مجھے الزام مت دینا کبھی تفریق کاری کا
نگاہوں میں نشے کے بادہ خانے بھول جاتی ہوں

میں جب بھی دھند کی وادی میں محوِ خواب ہوتی ہوں
تو ، تعبیروں کے امکانی ٹھکانے بھول جاتی ہوں

شبِ تنہائی میں اکثر ، بلاتی ہوں تمھیں دل سے
نہ آنے کے میں خود سارے بہانے ، بھول جاتی ہوں

بڑے ناداں ہیں تیرے شہر کے باسی ، کہ جو سمجھے
ملے تھے درد جن میں وہ زمانے بھول جاتی ہوں

ہوا تبدیل معیارِ رفاقت ایسے تمثیلہ !
نئے سب یاد رہتے ہیں پرانے بھول جاتی ہوں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International