وائیں مست ہیں ، وادی کا منظر بھی سہانا ہے
ہمارے گاؤں کا موسم نہایت عاشقانہ ہے
منڈیروں سے اتر آنے لگی ہے دھوپ ، آنگن میں
سیاہی رات کی اوڑھے ، ترا ماتم منانا ہے
سبک اندام ، اور لہجہ ملائم گفتگو والا
نقوش اس کے بڑے تیکھے ہیں قد بھی درمیانہ ہے
یہ جادو اور کچھ دن تک یونہی سر چڑھ کے بولے گا
ابھی کچھ اور مدت بعد ، اس نے حشر اٹھانا ہے
دعا دیتا رہے گا وسعت و برکت کی روزی میں
تمھارے گاؤں میں پنچھی کا جب تک آب و دانہ ہے
یہی دن ہیں جب آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں آئینے
یہی ہے عمر سجنے کی ، سنورنے کا زمانہ ہے
تمنا راہ تکتی ہے فہیم ! اب جانے کب آئیں
وہ دن ، جب شاخ پر پھر سے نئے پتوں نے آنا ہے
شاعر محمد فہیم
Leave a Reply