rki.news
نمی آنکھ میں اور ہنسی کا سفر
بڑا ہے کٹھن زندگی کا سفر
کہاں مجھ کو لے جاٸے اب دیکھیے
مرا یہ سفر بے خودی کا سفر
کہیں تو ملے میرے دل کو قرار
کہیں تو تھمے بے کلی کا سفر
دوبارہ وہ صورت دکھاٸی نہ دی
کیا بار ہا اس گلی کا سفر
اڑا آسماں کی بلندی میں وہ
کیا جس نے بھی عاجزی کا سفر
میں سمجھا تھا پھولوں کا بستر مگر
تھا کانٹوں سے پر زندگی کا سفر
مری آنکھ کی روشنی لے گیا
مسلسل سفر تیرگی کا سفر
یہاں سانس لینا روا تک نہیں
میاں حبس ہے عاشقی کا سفر
ہے ممکن میں کھو جاٶں راحل کہیں
کہ در پیش ہے آگہی کا سفر
شاعر۔علی رَاحِلؔ
پاکستان پنجاب بورے والا
Leave a Reply