rki.news
صفائی دے کوئی آخر کہاں کہاں ہر روز
حضور آپ بدلتے ہیں کیوں بیاں ہر روز
تمام شہر میں حالات ایک جیسے ہیں
اب ایک جیسی ہی لگتی ہیں سرخیاں ہر روز
جلا نہ دے کہیں سب کچھ یہ آگ نفرت کی
نہ سینک مکر و سیاست کی روٹیاں ہر روز
اُٹھائے جاتے ہیں ہر دن نئے نئے فتنے
گرائے جاتے ہیں مظلوم کے مکاں ہر روز
بڑھانی ہوں گی ہمیں قربتیں سوا ان سے
وہ ہم سے جتنی بڑھاتے ہیں دوریاں ہر روز
بنانے والے بناتے ہیں روز بات نئی
حضور آپ نکل جاتے ہیں کہاں ہر روز
بس ایک درد کے ہی گِرد گھومتا رہا دل
بس ایک روز کا ہوتا رہا زیاں ہر روز
کچھ ایسے محو وہ ہوتے ہیں فون پر راغبؔ
سنا ہے دیکھ کے جلتی ہیں روٹیاں ہر روز
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
Leave a Reply