rki.news
ہزار چاہوں کہ دیکھوں نہ تیرے گھر کی طرف
نگاہیں خود چلی جاتی ہیں بام و در کی طرف
چمک رہی ہے نگاہوں میں منزلِ مقصود
خیالِ شوق کہاں سختیِ سفر کی طرف
زوال کیا ہے پتا چل گیا نہ سورج کو
بہت غرور سے نکلا تھا دوپہر کی طرف
کسی جتن سے بھی اب خود کو با ثمر کیجے
کسی کی چشم نہیں شاخِ بے ثمر کی طرف
ہمیں بھی جستجو رہتی ہے مال و دولت کی
پہ دوڑتے نہیں ہم لوگ مال و زر کی طرف
لرز نہ جائے کہیں پاے استقامت پھر
نہ دیکھ اتنی محبت سے چشمِ تر کی طرف
جدا ہو برگ نہ کوئی بھی شاخ سے راغبؔ
پلٹ کے آ نہیں پاتا کوئی شجر کی طرف
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply