rki.news
آنکھ کا کام ہے اشکوں سے طہارت کرنا
باور آیا ہے مجھے یوں بھی عبادت
اس کی چاہت میں کھلی جاتی ہیں زلفیں میری
اور عادت ہے ہواؤں کی ، شرارت کرنا
میری آنکھوں نے ترے خواب بنے ہیں کتنے
عشق نے مجھ کو سکھایا ہے ریاضت کرنا
وہ جو مجرم ہے تو اے محتسب دنیا تم !
میری چاہت کے ترازو میں عدالت کرنا
نظر آ جائے آگر وہ کہیں اے دل بسمل
آنکھ میں اس کو سمو لینا، ضیافت کرنا
اے مرے دل ! کہیں آرام سے رہنے بھی تو دے
ہر گھڑی سیکھ لیا تو نے قیامت کرنا
ورد الحمد ہے خانم مرے ہر پل کا رفیق
رات دن ہے اسی مصحف کی تلاوت کرنا
فریدہ خانم ، لاہور ، پاکستان ۔
Leave a Reply