rki.news
خوابوں میں ہمیشہ ہی جو مطلوب رہا ہے
وہ شخص ہمیں جان سے محبوب رہا ہے
کچھ روز رہا عشق ہمارا بھی کسی سے
اور شہر میں چرچا بھی بڑا خوب رہا ہے
کچھ ایسے نبھایا ہے زمانے سے تعلق
دشمن بھی مجھے دیکھ کے مرغوب رہا ہے
اب اس کو مرا نام تلک یاد نہیں ہے
کل تک جو مرے نام سے منسوب رہا ہے
لے لے کے مزہ ہجر پٸےخون جگر کا
اسکا تو پسندیدہ یہ مشروب رہا ہے
گو چند قدم کا ہی سفر تھا ترے ہمراہ
پر کیف رہا جانِ جگر خوب رہا ہے
راٸج ہے یہی رسم زمانے میں کہ مفلس
زردار کے ہاتھوں سدا مغلوب رہا ہے
نعرہ یہاں جس نے بھی انالحق کا لگایا
تاریخ ہے شاہد کہ وہ مصلوب رہا ہے
اپنوں کی عنایت کی برستی رہی بارش
ہر وقت ہی دیدہ مرا مرطوب رہا ہے
منہ پھیر کے گزرا ہے ابھی شخص جو رَاحِلؔ
چاہت بھرے لکھتا کبھی مکتوب رہا ہے
شاعر۔ علی رَاحِلؔ
پاکستان پنجاب بورے والا۔
Leave a Reply