یک مدت ہوئی ستم سہتے
خود سے ہی خود کا حالِ دل کہتے
عمر ساری جُدائی میں گزری
اَشک آنکھوں سے رہ گئے بہتے
کیسے ان کو بتائیں یہ آخر
بِن محبت کے ہم نہیں رہتے
جانے پھر کس طرح سحر ہوتی ؟
شب میں آنسو اگر نہیں بہتے
چوٹ کھانے کا ہے مزہ اپنا
درد کو ہم بُرا نہیں کہتے
عشق پر ہے یقین گل لیکن!
عشق والوں کا کچھ نہیں کہتے۔
👍👌❤️❤️