rki.news
کس چیز کی تلاش تھی کیا ڈھونڈهنے لگے
ہم رہ زنوں میں راہ نما ڈھونڈھنے لگے
جب بے گھری کا بوجھ اٹھایا نہیں گیا
خانہ بدوش گھر کا پتا ڈھونڈھنے لگے
اجداد کو جب آگئی گزرے دنوں کی یاد
بچوں میں اپنا عکس و ادا ڈھونڈھنے لگے
اے منصفو! تمھارا یہ انصاف دیکھ کر
لو ، خود گناہ گار سزا ڈھونڈھنے لگے
دولت ذرا سی ہاتھ میں کیا آگئی کہ بس
نادان پتھروں میں خدا ڈھونڈھنے لگے
بیٹوں کے ساتھ راہ میں جب حادثہ ہوا
ماں کے لبوں پہ حرف دعا ڈھونڈھنے لگے
ایسے سیاہ کار کے دل میں نہ جانے کیوں
ہم لوگ دوستی کا دِیا ڈھونڈھنے لگے
آئے گی کیسے اُن کی طبعیت میں عاجزی
خود اپنی ذات میں جو بڑا ڈھونڈھنے لگے
پرواز تھی بلند تو کتنا غرور تھا
ایسے فنا ہوئے کہ بقا ڈھونڈھنے لگے
جن کی فریب کاری کے چرچے تھے شہر میں
منصور وہ بھی جنس وفا ڈھونڈنے لگے
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply