rki.news
تُو میرے ہر یقیں میں ہے ہر اک گماں میں ہے
مجھ کو یقیں ہے تُو میرے ہراک زماں میں ہے
یہ فیصلہ کہ پاس رہوں یا ہو جاؤں دور
میری یہ زیست اِک عجب امتحا ں میں ہے
یہ خواب میں سنبھالوں کہاں اور کہاں رکھوں
سپنا مِرا دریچوں کے اب درمیاں میں ہے
ایمان عاشقی کا نہایت کمال ہے
ابرِ یقین کا سایہ ہے بارش گماں میں ہے
سب کی دعا ہے حرفِ سُخن کا چلے یہ دور
موسم سُخنوری کا ہمارے بیاں میں ہے
ہر اِک محاذ پر نظر آتی ہے کامیاب
تیری اُڑان پھر سے کُھلے آسماں میں ہے
میں تھک گئی ہوں ڈھونڈ کے تیرا پتا ثمر
گھر تیرا کس گلی میں ہے اور کس مکاں میں ہے
ثمرین ندیم ثمر
آرزو کا دیا
دوحہ قطر
Leave a Reply