rki.news
ہم پہلے رخ گلشنِ ہستی کو سجا لیں
پھر شربت دیدار محبت کا مزا لیں
ہم پہلے ذرا عشق کے کچھ پھول کھلا لیں
پھر حسن چمن زار سےخوشبو ئے وفا لیں
ہم مشرقی تہذیب کی عادت انہیں ڈالیں
اور مغربی تہذیب سے بچوں کو بچا لیں
پتھر نہ مری سمت جناب اپ اچھالیں
سر پر مرے الزام نہ جھوٹا کوئی ڈالیں
انصاف کے پرچم کو سر دوش اٹھا لیں
ہم عدل کا معیار عدالت میں بڑھا لیں
آسان سی دریا میں کوئی راہ نکالیں
طوفان کی زد میں جو سفینہ ہے ، بچا لیں
خود اس پہ عمل کرتے نہیں چلتے ہیں چالیں
جو پیش کیا کرتے ہیں دنیا کو مثالیں
جو راز کی باتیں ہیں اُنہیں دل میں چھپا لیں
عیبوں کو سر راہ نہ حضرات اچھالیں
تو کہہ دے تو ہم بارش نکہت میں نہا لیں
خوشبو ترے پیکر کی رگ و جاں میں بسا لیں
گرنے سے جو بچ سکتے ہیں منصور بچا لیں
معذور جو بچے ہیں انھیں آپ اٹھا لیں
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply