Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غزل

Poetry - سُخن ریزے , / Sunday, July 27th, 2025

rki.news

بجھاؤ پیاس مت، پی کر بھی تشنہ کام رہنے دو
غزل کے جام میں کچھ شربتِ ابہام رہنے دو

لگا دو لاکھ صابن کوئلہ اجلا نہیں ہوتا
وفا کیشی میں مجھ بدنام کو بدنام رہنے دو

بکھیرو شوق سے اپنی سیاہی نصرتِ شب میں
ہماری روشنائی روشنی کے نام رہنے دو

اگر حق ہے تو رکھو تاجِ جدّت میرے بھی سر پر
روایت سے جڑے رہنے کا بھی الزام رہنے دو

شعاعیں کس طرح پھوٹیں گی معنی آفرینی کی
غزل آئینہ میں کچھ عکسِ استفہام رہنے دو

بہت سی لذتیں ہستی کی کھا جاتی ہے یہ شہرت
میں گم نامی میں ہی خوش ہوں مجھے گم نام رہنے دو

پگھل جائے گی اک دن نفرتی بڑھیا بھی الفت سے
ہٹاؤ راہ سے کانٹے، محبت عام رہنے دو

ہمیں اِس بے خودی نے ہی تو خود سے جوڑ رکھا ہے
ہمارے سامنے راغبؔ خودی کا جام رہنے دو

افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International